بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ریکارڈ شدہ تلاوت سننے سے ثواب ملے گا جب کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوتا


سوال

ریکارڈ میں قرآن تلاوت سننے سے ثواب حاصل ہوگا؟ جب کہ بعض علماء کے نزدیک ریکارڈ تلاوت میں آیت سجدہ سننے سے سجدہ واجب نہیں ہوتا ؟

اگر ثواب ہو تو اچھا، لیکن اگر ثواب نہ ہو تو ریکارڈ تلاوت سننےکی شرعی و فقہی حیثیت کیا ہے؟

جواب

ریکارڈ شدہ تلاوت سننے پر ثواب ملتاہے ؛ اس لیے کہ ریکارڈ شدہ تلاوت کے بھی وہی آداب ہیں جو اصل تلاوت سننے کے ہیں،حضرت مولانا مفتی محمد شفیعؒ عثمانی رحمہ اللہ ’’جدید آلات کے شرعی احکام‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:
’’یہ بھی ظاہر ہے کہ قرآن کریم جب اس میں (ٹیپ ریکارڈ میں) پڑھنا جائز ہے تو اس کا سننا بھی جائز ہے، شرط یہ ہے کہ ایسی مجلسوں میں نہ سناجائے جہاں لوگ اپنے کاروبار یا دوسرے مشاغل میں لگے ہوں، یاسننے کی طرف متوجہ نہ ہوں،  ورنہ بجائے ثواب کے گناہ ہوگا ‘‘(آلات جدیدہ کے شرعی احکام،ٹیپ ریکارڈ پر تلاوت قرآن کا حکم،ص:207،ادارۃ المعارف)
البتہ ریکارڈ شدہ آیتِ سجدہ سننے سے سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سجدۂ تلاوت کے وجوب کےلیے تلاوتِ صحیحہ کا ہونا ضروری ہے اور تلاوت کے صحیح ہونے کےلیے تلاوت کرنے والے کا باشعور اور متمیز(سمجھ دار) ہونا ضروری ہے،کیوں کہ صبی غیر متمیز(ناسمجھ بچہ) اور مجنون سے آیت سجدہ سننے سے سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوتا، چوں کہ رکارڈ شدہ تلاوت جس آلے سے سنی جائے گی وہ  ایک لاشعور اور بے جان چیز ہے، اس وجہ سے اس پر آنے والی تلاوت تلاوت صحیحہ نہیں، اور جب تلاوت صحیحہ نہیں تو اس کے سننے سے سجدۂ تلاوت بھی واجب نہیں۔ پھر چوں کہ ریکارڈ شدہ تلاوت سننے سے کلام اللہ ہی کی آواز سنی جا رہی ہے  اور اس سے دل میں کلام اللہ کی عظمت میں اضافہ ہورہاہے اور دیگر گناہ کی چیزوں سے اپنے کانوں کی حفاظت کی جارہی  ہے، اس لیے  ریکارڈ شدہ تلاوت سننے پر اجر وثواب ضرور ملے گا۔جیساکہ البدائع میں ہے:
بخلاف السماع من الببغاء والصدى فإن ذلك ليس بتلاوة وكذا إذا سمع من المجنون ؛ لأن ذلك ليس بتلاوة صحيحة؛ لعدم أهليته لانعدام التمييز .

(کتاب الصلاۃ،فصل بیان من تجب علیہ سجدۃ التلاوۃ:2/266)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں