بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ریاض سے جدہ کام کے سلسلے میں جانے والے کے لیے احرام کا حکم


سوال

بحوالہ فتوی 143909202183 مجھے کمپنی کے کام سے چند روز کے لیے ریاض سے جدہ بھیجا گیا،میں ایرپورٹ سے سیدھا سائٹ پر چلا گیا، مگر یہ ارادہ کیا کہ کام کے دوران موقع ملتے ہی مکہ جا کر عمرہ کر آؤں گا، یا پھر کام کے اختتام پر، اس لیے سامان میں احرام بھی رکھ لیا ۔ کیا مندرجہ بالا فتوی کی روح سے میرے لیے جدہ سے احرام باندھنا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ احرام کے بغیر جدہ کام کے لیے جاسکتے ہیں، اور موقع ملنے پر جب عمرہ کا ارادہ ہو تو وہیں سے عمرہ کا احرام باندھ لیں۔

"(دخل كوفي) أي آفاقي (البستان) أي مكاناً من الحل داخل الميقات (لحاجة) قصدها، ولو عند المجاوزة، على ما مر، ونية مدة الإقامة ليست بشرط على المذهب (له دخول مكة غير محرم، ووقته البستان ولا شيء عليه)؛ لأنه التحق بأهله، كما مر".  (شامی 2/581)

سابقہ فتوی کا لنک درج ذیل ہے :

کراچی سے کسی کام سے جدہ جا کر پھر وہاں سے عمرہ کرنے والے کے احرام کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200999

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں