بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رکوع کرنے سے قاصر ہے سجدہ سے نہیں تو کیا اس سے قیام ساقط ہوجائے گا؟


سوال

ایک شخص کی کمر میں تکلیف ہے اور وہ رکوع کرنے سے قاصر ہے سجدہ سے نہیں تو کیا اس سے قیام ساقط ہوجائے گا؟

جواب

شرعا "رکوع "جھکنے کا نام ہے ،مکمل جھکنا فرض یا واجب نہیں، اگر مکمل سنت کے مطابق رکوع کی ادائیگی پر قدرت نہیں  تو بوجہ مجبوری معمولی سا جھک جانا بھی رکوع کی ادائیگی کے لیے کافی ہے، جب سجدے کی ادائیگی پر قدرت ہے تو رکوع کے لیے معمولی جھک جانا بھی مشکل نہیں ، اس لیے صرف اس عذر کی وجہ سے قیام ساقط نہیں ہوگا۔حاشية رد المحتار على الدر المختار (1/ 497):
"ويخر للسجود قائماً مستوياً لا منحنياً؛ لئلا يزيد ركوعاً آخر يدل عليه ما في التاترخانية: لو صلى فلما تكلم تذكر أنه ترك ركوعاً فإن كان صلى صلاة العلماء الأتقياء أعاد، وإن صلى صلاة العوام فلا؛ لأن العالم التقي ينحط للسجود قائماً مستوياً، والعامي ينحط منحنياً وذلك ركوع؛ لأن قليل الانحناء محسوب من الركوع ا هـ تأمل".

حاشية رد المحتار على الدر المختار (2/ 97):
"قال في البحر: لم أر ما إذا تعذر الركوع دون السجود غير واقع ا هـ أي لأنه متى عجز عن الركوع عجز عن السجود، نهر.
 قال ح: أقول على فرض تصوره: ينبغي أن لا يسقط؛ لأن الركوع وسيلة إليه ولا يسقط المقصود عند تعذر الوسيلة كما لم يسقط الركوع والسجود عند تعذر القيام". 
فقط واللہ اعلم

\n


فتوی نمبر : 144003200252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں