بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں کان میں پانی چلے جانا/ روزے کی حالت میں کان میں دوائی ڈالنا


سوال

روزے کی حالت میں کان میں پانی چلا جائے یا دوائی ڈالی جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

1۔ روزے کی حالت میں کان میں پانی چلے جانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، البتہ جان بوجھ کر کان میں پانی ڈالنے کی صورت میں صحیح روایت کے مطابق روزہ اگرچہ فاسد نہیں ہوتا ہے، تاہم احتیاطاً ایک روزے کی قضا کر لینا بہتر ہے۔ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(أَوْ دَخَلَ الْمَاءُ فِي أُذُنِهِ وَإِنْ كَانَ بِفِعْلِهِ) عَلَى الْمُخْتَارِ كَمَا لَوْ حَكَّ أُذُنَهُ بِعُودٍ ثُمَّ أَخْرَجَهُ وَعَلَيْهِ دَرَنٌ ثُمَّ أَدْخَلَهُ وَلَوْ مِرَارًا".

 فتاوی شامیمیں ہے:

"وَالْحَاصِلُ الِاتِّفَاقُ عَلَى الْفِطْرِ بِصَبِّ الدُّهْنِ وَعَلَى عَدَمِهِ بِدُخُولِ الْمَاءِ. وَاخْتَلَفَ التَّصْحِيحُ فِي إدْخَالِهِ، نُوحٌ". (شامي، كتاب الصوم، ٢/ ٣٩٦)

2۔ کان میں تر دوا ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے، قضا لازم ہوتی ہے البتہ کفارہ لازم نہیں ہوتا، اسی طرح  اگر خشک سفوف بطورِ دوا ڈالا گیا اور وہ (پردے کے) اندر تک چلا گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا، صرف قضا لازم ہوگی۔ فتاوی شامی میں ہے:

"(قَوْلُهُ: فَوَصَلَ الدَّوَاءُ حَقِيقَةً) أَشَارَ إلَى أَنَّ مَا وَقَعَ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ مِنْ تَقْيِيدِ الْإِفْسَادِ بِالدَّوَاءِ الرَّطْبِ مَبْنِيٌّ عَلَى الْعَادَةِ مِنْ أَنَّهُ يَصِلُ وَإِلَّا فَالْمُعْتَبَرُ حَقِيقَةُ الْوُصُولِ، حَتَّى لَوْ عَلِمَ وُصُولَ الْيَابِسِ أَفْسَدَ أَوْ عَدَمَ وُصُولِ الطَّرِيِّ لَمْ يُفْسِدْ وَإِنَّمَا الْخِلَافُ إذَا لَمْ يَعْلَمْ يَقِينًا فَأَفْسَدَ بِالطَّرِيِّ حُكْمًا بِالْوُصُولِ نَظَرًا إلَى الْعَادَةِ وَنَفَيَاهُ كَذَا أَفَادَهُ فِي الْفَتْحِ. قُلْت: وَلَمْ يُقَيِّدُوا الِاحْتِقَانَ وَالِاسْتِعَاطَ وَالْإِقْطَارَ بِالْوُصُولِ إلَى الْجَوْفِ لِظُهُورِهِ فِيهَا وَإِلَّا فَلَا بُدَّ مِنْهُ حَتَّى لَوْ بَقِيَ السَّعُوطُ فِي الْأَنْفِ وَلَمْ يَصِلْ إلَى الرَّأْسِ لَا يُفْطِرُ، وَيُمْكِنُ أَنْ يَكُونَ الدَّوَاءُ رَاجِعًا إلَى الْكُلِّ، تَأَمَّلْ". ( كتاب الصوم، ٢ / ٤٠٢) فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 144008200798

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں