میرا دوست بڑا پریشان ہے، وہ کہتا ہے کہ میں نے نئی نئی شادی کی تھی، اس ٹائم میں بیس یا اکیس سال کا تھا، کہتے ہیں کہ میں نے روزے میں بیوی کے ساتھ ہم بستری کرلی اور فارغ نہیں ہوتا تھا، ایک بار نہیں کئی بار یہ عمل دوہرایا۔ مجھے اتنا پتا نہیں تھا کہ اس طرح کرنے سے بھی غسل واجب ہوتا ہے۔ اب اس مسئلے کاحل بتائیں کہ کیا کریں؟ کسی عالم سے پوچھا تھا، انہوں نے کہا: ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کے بیوی سے ہم بستری کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس نے عضو مخصوص عورت کی شرم گاہ میں داخل کردیا تھا، (خواہ انزال ہوا تھا یا نہیں) تو اس صورت میں میاں بیوی دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا ، نیز غسل بھی فرض ہوگیا تھا۔ غسل کرنا اور جتنے روزوں میں ایسے ہوا ان روزوں کی قضا کرنا اور سچے دل سے توبہ و استغفار کرنا تو بہر حال واجب ہے۔
باقی یہ دیکھا جائے گا کہ اگر مذکورہ فعل رمضان المبارک کے اس ادا روزے میں ہواتھا جس روزے کی نیت صبح صادق سے پہلے کرلی تھی اور دونوں (میاں بیوی) کی باہمی رضامندی سے یہ عمل ہوتو دونوں پر قضا کے علاوہ کفارہ بھی لازم ہوگا۔ کفارہ میں ساٹھ روزے مسلسل رکھنا ضروری ہے۔ اگر درمیان میں ایک روزہ بھی رہ جائے تو از سرِ نو رکھنا لازم ہوں گے۔ اگر اس کی قدرت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دینا لازم ہے ، ایک صدقہ فطر کی مقدار نصف صاع (پونے دو کلو ) گندم یا اس کی قیمت ہے۔
صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا قیمت دینے کے بجائے اگر ساٹھ مسکینوں کو ایک دن صبح وشام، یا ایک مسکین کو ساٹھ دن صبح وشام کھانا کھلادے، تو بھی کفارہ ادا ہوجائےگا۔
اور ایک رمضان میں متعدد بار اس طرح کرلینے سے کفاروں میں تداخل ہوجائے گا، اور ایک ہی کفارہ لازم ہوگا۔ اور روزے کی استطاعت ہونے کی صورت میں صدقہ دینے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا۔
اور اگر ہم بستری سے مراد صرف ساتھ سوتے رہے اور بیوی سے بوس وکنار وغیرہ کیا، (یعنی دخول نہیں کیا) تو اس صورت میں اگر انزال نہ ہو تو روزہ فاسد نہیں ہوگا، اور انزال ہونے کی صورت میں قضا لازم ہوگی، کفارہ نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201109
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن