اگر زکاۃ کا حساب رجب سے رجب تک کاہو، مگر آدمی کچھ زکاۃ کی رقم رمضان میں ادا کرنے کی نیت سے روک کررکھے ؛ تاکہ زیادہ اجروثواب ملے تو کیاایسا کرنا جائزہے؟
سال گزرنے کے بعد زکاۃ کی رقم جلدازجلد اداکردینی چاہیے؛ تاکہ مستحقین تک ان کا حق پہنچ جائے اور آدمی اس فریضہ کی ادائیگی سے سبک دوش ہوجائے۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند8/81) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200309
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن