بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان المبارک میں انتقال کرنے والے سے عذاب قبر کا اٹھایا جانا


سوال

احادیث میں آیا ہےکہ رمضان المبارک میں جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں؟ اب اگر کوئی گناہ گار اس مہینے میں مر جاتا ہے ،تو اس کے ساتھ اللہ تبارک و تعالی کیا معاملہ فرمائے گا؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت کر دیجیے؟

جواب

رمضان المبارک اور جمعہ کے دن انتقال کرنے والوں کے بارے میں روایات میں آتا ہے ان سے قبر کا عذاب ہٹادیا جاتا ہے،  اب یہ عذاب صرف رمضان المبارک اور جمعہ کے دن ہٹایا جاتا ہے یا تاقیامت ،تو اس کے بارے میں بعض علماء فرماتے ہیں: صرف ماہ رمضان المبارک اور جمعہ کے دن   یہ عذاب اٹھادیا جاتا ہے، اور بعض فرماتے ہیں : تاقیامت ان سے قبر کا عذاب ہٹادیا جاتا ہے اور  یہ قبر میں راحت وآرام کے ساتھ رہتے ہیں, زیادہ راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے حق میں یہ حکم عمومی ہے کہ  اگر کسی مسلمان کا انتقال رمضان المبارک یا جمعہ کے دن ہوجائے تو تا قیامت عذابِ قبر ومنکر نکیر کے سوال سے محفوظ رہے گا، اور اللہ کی رحمت سے یہ بعید بھی نہیں کہ وہ حشر میں بھی  اس سے حساب نہ لیں ، جیساکہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی  کے ملفوظات میں ہے:

”  فرمایا: رمضان میں اگر انتقال ہو تو ایک قول یہ ہے کہ قیامت کے دن حساب نہیں ہوتا ۔ یہی جی کو لگتا ہے اور  أنا عند ظن عبدي بيپر عمل کرے۔ “(26/405)

  اور اگر کوئی غیر مسلم  رمضان المبارک میں مر جائے تو صرف ماہ مبارک کے احترام میں رمضان المبارک تک عذاب قبر سے محفوظ رہے گا،اور رمضان کے بعد پھر اسے عذاب ہوگا۔

'' قال أهل السنة والجماعة: عذاب القبر حق وسؤال منكر ونكير وضغطة القبر حق، لكن إن كان كافراً فعذابه يدوم إلى يوم القيامة ويرفع عنه يوم الجمعة وشهر رمضان، فيعذب اللحم متصلاً بالروح والروح متصلاً بالجسم فيتألم الروح مع الجسد، وإن كان خارجاً عنه، والمؤمن المطيع لا يعذب بل له ضغطة يجد هول ذلك وخوفه، والعاصي يعذب ويضغط لكن ينقطع عنه العذاب يوم الجمعة وليلتها، ثم لا يعود وإن مات يومها أو ليلتها يكون العذاب ساعةً واحدةً وضغطة القبر ثم يقطع، كذا في المعتقدات للشيخ أبي المعين النسفي الحنفي من حاشية الحنفي ملخصاً ''۔ (فتاوی شامی 2/165)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں