بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم دے کر عقیقہ کرنا


سوال

میں ایک دینی ادارے کا معلم ہوں،  میرا ایک بیٹا ہے جس کا نام حمدان ہے اور وہ تین سال کا ہے، میں نے اب تک اس کا عقیقہ ادا نہیں کیا اور میرے پاس جمع رقم نہیں ہے،  لیکن مدرسے میں وظیفہ کی مد میں میرے حصے کے تقریباً  تیس ہزار جمع ہیں، اب میں ان جمع پیسوں میں سے عقیقے کی مد میں کٹوتی کرنا چاہتا ہوں، اگر میں عقیقے کی مد میں کٹوتی کرتا ہوں تو کتنا کٹوتی کرنا چاہیے؟ کیا اس طرح جمع پیسوں کی کٹوتی سے عقیقہ ادا ہوجاےگا ؟

جواب

اگر آپ کے ادارے میں طلبہ وغیرہ کا کھانا پکتاہے اور بکرا خرید کر اسے ذبح کرنے کا انتظام ہے تو بکرے کی قیمت اور ذبح وغیرہ کے جو معتدل اخراجات ہوں اتنی رقم کی کٹوتی کروالیجیے، جب بکرا ذبح کردیا جائے گا،  عقیقہ ہوجائے گا۔ اور اگر وہاں بکرا لانے اور ذبح کرنے کا انتظام نہیں ہے، بلکہ آپ کا مقصد عقیقے کی نیت سے طلبہ وغیرہ کے کھانے کی مد میں رقم دینا ہے تو  محض صدقہ کردینے سے عقیقہ ادا نہیں ہوگا،  البتہ صدقہ ادا ہو جائے گا اورصدقہ سے بھی بلائیں دور کردی جاتی ہیں۔ صدقہ میں جس قدر چاہیں رقم دے سکتے ہیں۔ عقیقے کے لیے جانور قربان کرنا ضروری ہے۔  

فيض البارى شرح صحيح البخارى (5/ 88):
"ثم إن الترمذي أجاز بها إلى يوم إحدى وعشرين. قلتُ: بل يجوز إلى أن يموت، لما رأيت في بعض الروايات أنَّ النبيَّ صلى الله عليه وسلّم عقّ عن نفسه بنفسه". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں