بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم دینے کے بعد زکاۃ کی نیت معتبر نہیں


سوال

میری بہن اور بہنوئی کا  بائک سے ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا، دونوں نوکری پیشہ ہیں، ان کے اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ اپنے  علاج معالجہ کے لیے کچھ کر سکیں، میری  بہن کے پاس سیونگ میں صرف 6 یا آٹھ ہزار تھے،  خیر جب ان کا ایکسیڈینٹ ہوا تو بہنوئی کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی جس کی وجہ سے ڈاکٹر نے فوراً  آپریشن کے لیے کہا، میرے شوہر کی نوکری نہیں ہے، میرے پاس کچھ رقم رکھی تھی جو  ان کے آپریشن پر لگادی، میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ اگر زکاۃ  کے پیسوں سے کروا دیتے تو، مگر انہوں  اس وقت کہا کہ ابھی کچھ نہیں پتا دیکھتے ہیں،  ان کے آپریشن پر تقریباً  پونے دو لاکھ کے قریب رقم لگی۔

میرے شوہر کی چوں کہ نوکری نہیں ہے، ہم جو سال کی زکاۃ  نکالتے ہیں کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ بہنوئی کے علاج پر جو رقم لگی اس پر زکاۃ  کی نیت کر لیں؟ میرے دیور نے کہا کہ نیت پہلے کرنا ضروری ہوتا ہے، اس وجہ سے پہلے کسی سے پوچھ لو تو برائے کرم درست مسئلہ بتادیں!

جواب

زکاۃ  کی ادائیگی کے لیے  رقم  دیتے وقت یا رقم کو جدا کرکے رکھتے وقت زکاۃ کی نیت کرنا  شرعاً ضروری ہوتا ہے۔ اگر رقم دینے کے بعد زکاۃ  کی نیت کی گئی تو ایسی نیت شرعاً معتبر نہیں، اور نہ ہی اس طرح سے زکاۃ  ادا ہوتی ہے، پس صورتِ مسئولہ میں جب آپ نے آپریشن میں تعاون کی نیت سے رقم دے دی تو اب نیت کرنے سے دی گئی رقم زکاۃ  شمار نہیں ہوگی اور نہ ہی زکاۃ ادا ہوگی۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں