بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رفع یدین کی شرعی حیثیت


سوال

کیا حنفی مسلک میں رفع الیدین منسوخ ہو گیا ہے؟ کیا امام ابو حنیفہ نے رفع الیدین کو ناجائز کہا ہے اور اس کو منسوخ قرار دیا ہے؟ حنفی مسلک میں اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

مسئلہ رفع یدین وجوب وعدمِ وجوب سے متعلق نہیں ہے؛ بلکہ صرف سنیت وافضیلت سے متعلق ہے، جن علماء کے درمیان اس مسئلہ میں اختلاف ہے، تو ان میں دونوں طرف کے لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ رفع یدین واجب یا لازم نہیں ہے، ان کے درمیان اختلاف صرف اس بارے میں ہے کہ رفع یدین سنت اور افضل ہے یانہیں؟ لہٰذا یہ بات پہلے سے ذہن نشیں ہوجانی چاہیے کہ رفع یدین نہ کرنا ان کے نزدیک بھی گناہ نہیں ہے، جو رفع یدین کے قائل ہیں، اسی طرح رفع یدین کرنا ان کے نزدیک بھی گناہ نہیں ہے جو عدمِ رفع یدین کے قائل ہیں، مسئلہ صرف حصولِ ثواب وفضیلت سے متعلق ہے۔

حنفی مسلک میں متعدد روایاتِ  صحیحہ کی بنیاد پر رفع یدین کاترک افضل ہے۔

'' عن البراء -رضی الله عنه- قال: رأیت رسول الله صلی الله علیه وسلم رفع یدیه حین استقبل الصلاة، حتی رأیت إبهامیه قریباً من أذنیه، ثم لم یرفعهما''۔ (مسند أبي یعلی الموصلي، دارالکتب العلمیة، بیروت ۲/ ۱۵۳، رقم: ۱۶۸۸، أبوداؤد، الصلاة، باب من لم یذکر الرفع عند الرکوع، النسخة الهندیة ۱/ ۱۰۹، دارالسلام، رقم: ۷۴۹) 
'' عن علقمة، عن عبد الله بن مسعودؓ، قال: صلیت خلف النبي ﷺ ومع أبي بکر وعمر رضی الله عنهما فلم یرفعوا أیدیهم إلا عند افتتاح الصلاة''۔ (السنن الکبری للبیهقي، دارالکفر بیروت ۲/ ۳۹۳، رقم: ۲۵۸۶) فقط و الله سبحانه وتعالیٰ أعلم


فتوی نمبر : 143908200080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں