کیا زکاۃ کے پیسے ہم اپنے رشتہ داروں میں دے سکتے ہیں جس پر قرض ہو؟ اور رشتوں کی کوئی قید ہے یا جس رشتہ دار کو چاہے دے سکتے ہیں مثلاً: نانا نانی ماموں چچا خالہ یا کوئی بھی؟
واضح رہے کہ اپنے اصول یعنی سگے والدین یا ان کے والدین یا ان کے والدین کو زکاۃ نہیں دی جاسکتی۔
اپنے فروع یعنی اپنی سگی اولاد یا ان کی اولاد یا ان کی اولاد در اولاد کو زکات نہیں دی جاسکتی۔
اسی طرح میاں بیوی آپس میں زکات نہیں دے سکتے، ان تین رشتوں کے علاوہ خاندان کے وہ افراد جو مستحقِ زکاۃ ہوں یعنی ان کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے مساوی نقدی یا کچھ سونا کچھ چاندی جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی ہو یا ضرورت سے زائد اتنا سامان نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے مساوی ہواور وہ ہاشمی بھی نہ ہوں تو ان کو زکاۃ دے سکتے ہیں، نیز خاندان کے مستحقین کو زکاۃ دینے میں دھرا اجر ہوتا ہے ایک ادائیگی زکات کا اجر دوسرا صلہ رحمی کا اجر۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200316
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن