بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی سے قبل طلاق ہونے کی صورت میں عورت پر عدت لازم نہیں


سوال

میری سالی کا نکاح 2011 میں ہوا تھا، مگر رخصتی سے قبل 6 ماہ بعد لڑکی کو خلع دلوانا چاہی، مگر شوہر نے خلع دینے سے انکار کرکے طلاق دے دی،تمام کاغذی کاروائی بھی کرلی گئی، مگر میری سالی نےاب تک عدت نہیں کی ہے، اب اس لڑکی کا کسی اور سے رشتہ ہونے جا رہا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ کیا اسے پہلے عدت کرنی پڑے گی ؟

جواب

اگر رخصتی (صحبت/ خلوتِ صحیحہ) سے پہلے طلاق ہوجائے تو اس صورت میں شرعاً عدت لازم نہیں ہوتی۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً  رخصتی اور خلوتِ صحیحہ میسر آنے سے قبل ہی سائل کی سالی کو طلاق ہوگئی تھی تو عدت لازم نہیں تھی، لہٰذا مذکورہ خاتون دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔ 

واضح رہے کہ عدت کے دوران شرعی احکام (بلاضرورتِ شدیدہ گھر سے باہر نکلنے کی ممانعت  یا بناؤ سنگھار کے  شرعی احکام ) کی رعایت بلاشبہ ضروری ہوتی ہے، لیکن عدت صرف کسی بند کمرے یا گھر میں اہتمام سے بیٹھنے کا نام نہیں ہے، بلکہ طلاق بعد الدخول یا شوہر کی وفات کی صورت میں اسی وقت سے عدت شروع ہوجاتی ہے، اور مقررہ ایام پورے ہونے پر عدت مکمل ہوجاتی ہے، خواہ مطلقہ یا بیوہ ان ایام میں عدت کے شرعی احکام کی پابندی کرے یا نہیں، ہاں! یہ ضرور ہے کہ شرعی احکام کی رعایت نہ کرنے کی وجہ سے وہ گناہ گار ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں