بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی سے قبل طلاق دینا


سوال

میرانکاح اگست میں ہوا،اوریہ طے پایاگیاتھاکہ رخصتی چارمہینے بعد جب دونوں گھروں کے افرادآجائیں گے تب کریں گے،کوئی تاریخ مخصوص نہیں ہوئی تھی، بدقسمتی سے ایک مہینے بعدمیرے شوہرنے مجھے رشتہ ختم کرنے کے لیے میسج کیا،جووجوہات وہ اوران کی فیملی نے دی وہ نکاح سے پہلے کے اختلافات تھے۔ انہوں نے مزیدمیرے اوپربھی اعتراضات اٹھائے ،میری ساس نے بہت بے صبری کامظاہرہ کرتے ہوئے میری والدہ کوفون کردیاکہ شادی کی تاریخ دے دیں بغیرکسی بات کی تمہیدباندھے،ہم پہلے ہی بہت پریشان تھے،اب مزیدپریشان ہوگئے اورہم کچھ وقت چاہتے تھے ، ان کودسمبرکی تاریخ چاہیے تھی لیکن ہمارے لیے یہ تاریخ مشکل تھی،ان کامطالبہ تھاکہ دسمبرکی تاریخ دیں یارشتہ ختم کریں۔میری والدہ وغیرہ بھی اس رشتے کوختم کرناچاہ رہے تھے لیکن میں ختم کرنے پررضامند نہیں تھی،بہرحال میرے سسرال کی طرف سے رخصتی سے قبل ہی مجھے طلاق دے دی گئی،ایک دن میرے شوہرنے مجھے فون کرکے کہاکہ اب تم میری طرف سے آزادہوتمہیں طلاق نامہ مل جائے گا۔بالاآخرمیرے بھائی جوباہرملک رہتاہے ا س کے آنے کے بعد طلاق نامہ مل گیا،اس طلاق نامے کوہمارے گھروالوں نے تبدیل کیااوروجہ یہ لکھی کہ چونکہ شادی کی تاریخ کاتنازعہ تھااس لیے طلاق ہوئی۔اس طلاق کے پیپرپرمیرے اوران کے دستخط ہوگئے ہیں۔ میں نے پڑھاہے کہ رخصتی سے قبل اگرطلاق دی جائے توایک ہی طلاق سے عورت جداہوجاتی ہے باقی طلاقیں واقع نہیں ہوتیں اورباہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح ہوسکتاہے۔مجھے یہ پوچھناہے کہ : 1۔مجھے تین طلاقیں ہوئی ہیں یاایک طلاق؟کیانکاح کرنے کی کوئی صورت ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں نکا ح کے بعدرخصتی سے قبل ہی اگرشوہرنے طلاق نامہ تحریرکرنے سے پہلے یہ الفاظ استعمال کیے کہ تم میری طرف سے آزادہوتمہیں طلاق نامہ مل جائے گا،تواس صورت میں ''آزاد''کے لفظ سے ایک طلاق صریح بائن واقع ہوچکی تھی ،اورنکاح ختم ہوچکاتھا،طلاق نامہ سے مزیدکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔اوراگرطلاق نامہ پہلے تحریرکیااورطلاق نامہ کے ذریعہ شوہرنے تین طلاقیں جداگانہ طوریعنی الگ الگ الفاظ سے دی ہیں تواس صورت میں پہلی طلاق  سے ہی نکاح ختم ہوچکاہے بقیہ دو طلاقیں واقع نہیں ہوئیں،ان دونوں صورتوں  میں باہمی رضامندی سے نئے مہرکے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکا ح ہوسکتاہے اورآئندہ شوہرکوصرف دوطلاق کاحق حاصل ہوگا۔

اوراگرتین طلاقیں اکٹھی دی ہیں مثلاً یہ کہایالکھاکہ''میں نے تین طلاقیں دیں''توتینوں واقع ہوچکی ہیں، اس صورت میں بغیرحلالہ شرعیہ کے دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا۔(فتاویٰ عالمگیری 1/373،کتاب الطلاق،الفصل الرابع فی الطلاق قبل الدخول)


فتوی نمبر : 143708200014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں