بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ربیع الاول کے مہینے میں مروجہ میلاد کی محافل میں شرکت اور نیاز کھانے کا حکم


سوال

 کیا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مہینے میں پڑوسی کی دعوت سے میلاد کی محفل میں شرکت کرسکتے ہیں؟ نیز ان کے ساتھ نیاز کھا سکتے ہیں ؟

جواب

یومِ ولادتِ رسول ﷺکو  عید کے طور پر منانا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین اور تبع تابعین کے دور  میں  کہیں مذکورنہیں ہے، حال آں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سب سے سچے عاشق اور بے مثال جاں نثار تھے، اور اگر مروجہ طور پر ان قیود کے ساتھ میلاد منانا باعثِ ثواب ہوتا تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ضرور مناتے، کیوں کہ وہ نیکیوں پر سب سے زیادہ حریص تھے۔ اور  نہ ہی کسی شرعی دلیل سے ثابت ہے؛ اس لیے  علماءِ حق بطورِ عید یومِ ولادت منانے کو دینِ اسلام  میں اضافہ اور  بدعت کہتےہیں، اور ربیع الاول کے مہینے میں  میلاد النبی ﷺ کے عنوان سے جو محافل منعقد کی جاتی ہیں وہ بذاتِ خود بدعت ہونے کے علاوہ عام طور سے دیگر بہت سی بدعات پر مشتمل ہوتی ہیں، اس لیے ایسی محافل میں شرکت کرنے  سے پرہیز کرنا چاہیے۔ نیاز کھانے کا حکم یہ ہے کہ اگر وہ نیاز اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام کی ہے تو اس کا کھانا حرام ہوگا، اور اگر وہ نیاز اللہ کے نام کی ہو تب بھی ایسی بدعت کے موقع پر اس کا کھانا مکروہ ہوگا۔

البتہ اگر کسی خاص دن یا مہینے کی تعیین کیے بغیر کوئی ایسی محفل منعقد کی جائے جس میں رسول اللہ ﷺ کی سیرت بیان کی جائے اور بدعات سے بچتے ہوئے نعت خوانی کا اہتمام کیا جائے تو ایسی محافل میں شرکت کرنا بڑی سعادت کی بات ہے، اور اس موقع پر اگر کسی کی طرف سے شرکاء کے لیے کھانے کی دعوت کا اہتمام کیا جائے تو وہ کھانا بھی کھا سکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں