بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رؤف نام رکھنے کا حکم


سوال

میں نے اپنے بیٹے کا نام  "رؤف" رکھاہے ۔اس کے بارے میں وضاحت کریں۔

جواب

رؤف کا معنیٰ "مہربان" ہے، یہ نام اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں سے ہے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی یہ لفظ استعمال فرمایا ہے؛ لہذا اچھا نام ہے، رکھنا بھی درست ہے۔

"معارف القرآن" میں ہے:

’’اسماءِ حسنٰی میں سے بعض نام ایسے ہیں جن کا خود قرآن و حدیث میں دوسرے لوگوں کے لیے استعمال کیا گیا ہے، اور بعض وہ ہیں جن کو سوائے اللہ تعالی کے اور کسی کے لیے استعمال کرنا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ۔تو جن ناموں کا استعمال غیر اللہ کے لیے قرآن و حدیث سے ثابت ہے وہ نام اوروں کے لیے بھی استعمال ہو سکتے ہیں، جیسے: رحیم ، رشید، علی ، کریم ، عزیز وغیرہ۔ اور اسماءِ حسنٰی میں سے وہ نام جن کا غیر اللہ کے لیے استعمال کرنا قرآن و حدیث سے ثا بت نہیں وہ صرف اللہ تعالی کے لیے مخصوص ہیں ان کو غیر اللہ کے لیے استعمال کر نا ناجائز اور حرام ہے، مثلاً:  رحمٰن ، سبحان، رزاق ،خالق ، غفار، قدوس وغیرہ ‘‘۔( معارف القرآن :۴/۱۳۳ )

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 417)
"وجاز التسمية بعلي ورشيد من الأسماء المشتركة، ويراد في حقنا غير ما يراد في حق الله تعالى.

(قوله: وجاز التسمية بعلي إلخ) الذي في التتارخانية عن السراجية: التسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة..." إلخ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں