بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذی الحجہ میں قربانی سے پہلے بال کاٹنے کا حکم


سوال

میرے والد صاحب قربانی کرتے ہیں، اور جانور کو ذبح وغیرہ ہر سال میں ہی کرتا ہوں، کیا میرے لیے ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد بال اور ناخن کاٹنا جائز ہے یا قربانی کے بعد کاٹنے چاہییں؟ وضاحت فرمائیں!

جواب

اگر آپ صاحبِ نصاب ہیں اور آپ  پر قربانی واجب ہے تو آپ کے لیے  بھی  مستحب ہے کہ آپ بھی ذی الحجہ میں قربانی سے پہلے بال وغیرہ نہ کاٹیں ۔اور اگر قربانی واجب نہیں صرف جانور آپ ذبح کرتے ہیں تو آپ کے لیے یہ مستحب نہیں ہے۔

'' عن سعید بن المسیب یقول: سمعت أم سلمة زوج النبي صلی اﷲ علیه وسلم تقول: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم: من کان له ذبح یذبحه، فإذا أهل هلال ذي الحجة، فلا یأخذن من شعره، ولا من أظفاره شیئاً حتی یضحي''۔ (الصحيح لمسلم ، عشر ذي الحجة وهو مرید التضحیة، النسخة الهندیة ۲/ ۱۶۰، بیت الأفکار، رقم: ۱۹۷۷)
'' فهذا محمول علی الندب دون الوجوب بالإجماع''۔ (شامي، الصلاة، قبیل باب الکسوف، زکریا ۳/ ۶۶، شامي کراچی ۲/ ۱۸۱)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201569

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں