بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دین کا مذاق اڑانے والے شخص کی نماز جنازہ کا حکم


سوال

ایک شخص دنیا میں دین کا مذاق اڑاتا ہو تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے، جب کہ وہ قریبی رشتہ دار بھی ہو؟

جواب

دین کامذاق اڑانا تو نہایت خطرے کی بات  ہے۔انسان اسلام سے خارج ہوجاتا ہے،  اور اگر اسی حالت میں اس کا انتقال ہو جائے تو اس کی نمازِ جنازہ ادا نہیں کی جائے گی۔ مذکورہ شخص دین کا کس طرح مذاق اڑاتا ہے؟ اس کی وضاحت بھیج  کرجواب حاصل کرنا چاہیے۔اگر وہ اس قسم کا مذاق اڑاتا ہے جس سے انسان دین سے خارج ہوجائے تو رشتہ داری کے باوجود اس کی جنازہ کی نماز نہیں پڑھی جائے گی اور نہ ہی اس میں شرکت جائز ہوگی۔

 باری تعالی کا ارشاد ہے: (مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ )

 ترجمہ: نبی اور ایمان لانے والوں کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے یہ معلوم ہونے کے بعد بھی استغفار کریں کہ وہ جہنمی ہیں، چاہے وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔[التوبہ:113]

ا رشاد ہے: ( وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ) 

ترجمہ: اور آپ ان میں سے کسی کا کبھی بھی جنازہ مت پڑھیں، اور نہ کسی کی قبر پر کھڑے ہوں، بلاشبہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول  کے ساتھ کفر کیا اور وہ اسی فسق پر مرے۔[التوبہ:84]  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200914

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں