بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دین پڑھنا چاہتا ہوں، لیکن والد منع کرتے ہیں


سوال

میں "ڈی پی ٹی" یعنی ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی کا طالب علم ہوں، میں اپنے مستقبل کے کچھ ارادوں کے بارے میں آپ سے راہنمائی چاہتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ میں مفتی بنوں ،لیکن میرے والد مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، وہ کہتے ہیں کہ :مفتی بننے کے بعد میرا کوئی مستقبل نہیں ہوگا اور مجھے اس میں کچھ نہیں حاصل ہوگا۔

میرا دل چاہتا ہے کہ میں اللہ تعالی کا پیارا بندہ بنوں اور میں چاہتا ہوں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا متبع بنوں، اور اسلام کا خادم بنوں، لیکن میرے والد کہتے ہیں کہ: میں ایف ایس سی تک اپنی تعلیم مکمل کروں، اب میں یہ تعلیم مکمل کر چکا ہوں، لیکن میرے والد مجھے کہتے ہیں کہ مفتی بن کر میں خوش حال زندگی نہیں گزار سکوں گا، اور غربت میں رہوں گا، براہ کرم میری راہنمائی کیجیے۔

جواب

آپ کے جذبات بہت قابل قدر ہیں، جب کہ آپ کے والد کے خیالات غلط فہمیوں پر مبنی ہیں۔ بہرحال اتنا علم تو حاصل کرنا فرض عین ہے جس سے انسان کو زندگی گزارنے سے متعلق ضروریشرعی احکام نیز اپنے شعبے اور کام کاج سے متعلق دین کی معلومات حاصل ہوجائیں،اسی مقصد کے لیے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی انتظامیہ نے عصری تعلیمی اداروں سے وابستہ  ،ملازمت پیشہ اور کاروبار ی افراد کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرنے کے لیے ایک دو سالہ کورس مقرر کیا ہے جو ملک بھر کے مختلف مدارس میں مختصر دورانیے میں کروایا جاتا ہے،فی الحال  آپ اپنی عصری تعلیم جاری رکھ کر دوسالہ مختصر کورس کر لیں، اس طرح آپ کو اسلامی علوم پڑھنے کا موقع ملے گا ،اس کے ساتھ ساتھ آپ اپنے علاقے میں تبلیغی جماعت کے کام سے اپنے آپ کو جوڑ لیں،  اس سےآپ کی دین کی خدمت کا جذبہ بھی پورا ہوگا اور آپ کے والد کے ساتھ آپ کے تعلقات بھی استوار رہیں گے۔

اس دوران اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے رہیں، اللہ تعالیٰ ہر مشکل میں راہ نکالنے والے ہیں، حکمت اور ادب واحترام کے ساتھ والد صاحب کو بھی دین کے ماحول میں جوڑنے کی کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی نیک خواہشات اور ارادے قبول فرمائیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143804200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں