بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دکان کی پگڑی کی رقم کی زکاۃ کس پر ہے؟


سوال

ایک شخص نے مالکِ دکان کو 5 لاکھ روپے پگڑی دی ہے، سال گزرنے کے بعد زکاۃ کون ادا کرے گا مالکِ دکان یا کرایہ دار ؟

جواب

موجودہ دور  میں پگڑی  کے طور پر جو رقم دی جاتی ہے وہ واپس کرایہ دار کو نہیں ملتی، بلکہ عرف ورواج کے اعتبار سے  مکان اور دکان کا مالک اس رقم کا مالک ہوجاتا ہے، اور زکاۃ مالک پر واجب ہوتی ہے، لہذا پگڑی  کی رقم کی زکاۃ پگڑی دینے والے پر نہیں، بلکہ پگڑی لینے والے پر لازم ہے۔

 یہ واضح رہے کہ مروجہ پگڑی کا  معاملہ شرعاً درست نہیں ہے، اس لیے کہ پگڑی نہ تو مکمل خرید وفروخت کا معاملہ ہے، اور نہ ہی مکمل اجارہ(کرایہ داری) ہے، بلکہ دونوں کے درمیان کا  ایک  ملا جلامعاملہ ہے،  پگڑی پر لیا گیا مکان بدستور مالک کی ملکیت میں برقرار رہتا ہے، لہذا پگڑی کا لین دین شرعاً جائز نہیں ہے، ایسے معاملہ کو جتنا جلدی ہوسکے ختم کرکے اونر شپ کا معاملہ کرلینا چاہیے  یا طویل مدت کے لیے کرایہ داری کا معاملہ کرلینا چاہیے۔

"ومنها: الملك التام، وهو ما اجتمع فيه الملك واليد". (الفتاوى الهندية 1/ 172، ط: رشدیة) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201347

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں