بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے ملک میں مقیم افراد اپنی اہلیہ اور بچوں کا صدقہ فطر کس قیمت کے حساب سے ادا کریں گے ؟


سوال

 میں روزگار کے سلسلے میں قطر میں مقیم ہوں اور صدقہ فطر میں نے قطر کے حساب سے ادا کیا ہے، کیا مجھے اپنے بیوی بچوں کا صدقہ فطر بھی قطر کے حساب سے ادا کرنا ہوگا یا میں ان کا صدقہ فطر پاکستان کے حساب سے پاکستان میں ادا کر سکتا ہوں؟  جب کہ وہ پاکستان میں مقیم ہیں اور وہیں عید بھی منا رہے ہیں؟

جواب

صدقہ فطر کی مقدار گندم کے حساب سے  پونے دو کلو گندم ہے اور کھجور، جو اور کشمش کے حساب سے ساڑھے تین کلو  کھجور، جَو  اور کشمش  ہے، چاہےکہیں بھی ادا کیا جائے، اور اگر قیمت ادا کرنی ہے تو جہاں ادائیگی کرنے والا موجود ہے  وہاں کا اعتبار ہوگا، لہذا  اگر آپ قطر  میں مقیم تھے اور عید الفطر بھی وہیں کی ہے تو  آپ پر اپنا اور اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر  قطر کے نرخ کے حساب سے دینا لازم ہوا تھا،  لہذا اب اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر بھی وہیں کی قیمت کے حساب ادا کردیں  خواہ آپ یہ قیمت قطر میں ادا کریں یا آپ کی اجازت سے پاکستان میں ادا کی جائے۔

باقی آپ کی اہلیہ اور آپ کے بالغ بچے جو کہ پاکستان میں ہیں، ان پر ان کا اپنا صدقہ فطر  پاکستان کے نرخ کے مطابق لازم ہوا تھا، لہذا وہ خود پاکستان میں پاکستان کی قیمت کے حساب سے دے سکتے ہیں،  اور اگر آپ کی ان کی طرف سے ادا کرنا چاہتے ہیں تو ایسی قیمت لگانا بہتر ہے جس میں فقراء کا زیادہ فائدہ ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 355):
"والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح، وأن رءوسهم تبع لرأسه.
(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه (قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية، كما في الشرنبلالية، وهو المذهب كما في البحر؛ فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه".

الفتاوى الهندية (1/ 190)
"ثم المعتبر في الزكاة مكان المال حتى لو كان هو في بلد، وماله في بلد آخر يفرق في موضع المال، وفي صدقة الفطر يعتبر مكانه لا مكان أولاده الصغار وعبيده في الصحيح، كذا في التبيين. وعليه الفتوى، كذا في المضمرات". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008202008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں