بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسری شادی کرنا


سوال

میری عمر30سال ہے۔مَیں شادی شدہ ہوں اور میری پسند کی شادی ہوئی ہے، جس سے تین بچے ہیں،کچھ عرصے میرے گھر میری بیوی کی سہیلی کا بہت آنا جانا رہا،وہ طلاق یافتہ ہے اور تقریباً8سال سے اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہے اورملازمت کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں بشمول والدین کے طعنوں کو سہہ رہی ہے۔مجھے اِس بنا پر اُس سے ہمدردی کے ساتھ ساتھ چاہت ہو گئی ہے ۔آپ یقین نہیں کریں گے کہ میری بیوی بھی چاہتی ہے کہ مَیں اُس کی سہیلی سے نکاح کرلوں، پہلی بیوی سے اجازت لینے کے باوجود اب مسئلہ اُس لڑکی کا ہے کہ وہ محض اِن وجوہ پر شادی کرنے سے ڈرتی ہے کہ دنیا کیا کہے گی،لوگ طعنے ماریں گے و دیگر۔اِن وجوہات کی بنا پر وہ کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہے۔ مہربانی فرماکر آپ بتائیے کہ کیا دوسری بیوی جو عام طور پر لوگوں کی نظر میں بری تصوّر کی جاتی ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی پہلی بیوی کا ”حق مارنے“ کی وجہ سے مجرم تصوّر کی جائے گی؟ کیا ہمارا مذہب ایسی صورت میں د وسری شادی کی اجازت دیتا ہے؟نیز برائے مہربانی اِس حوالے سےہمیں کوئی وظیفہ یا وِرد بتائیں کہ مَیں اُس سے نکاح کر سکوں اور وہ لڑکی اوراُس کے گھر کے والے اِس بات پر راضی ہو جائیں۔برائے مہربانی اس سوال کا جواب اور وظیفہ ضرور بتائیے گا۔

 

 

 
 

جواب

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایک سے زیادہ نکاح کی اجازت دی ہے:

’’اوراگرتم کوڈرہوکہ یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کرسکوگے توان عورتوں سے نکاح کرلوجوتم کوپسندہوں دو دو،تین‘تین،چار‘چار۔‘‘[النساء:3]

آگے ارشادفرمایا:

’’سواگرتم کوڈرہوکہ انصاف نہ کرسکوگے توایک ہی عورت سے نکاح کرلو ۔‘‘[النساء:3]

یادرہے کہ پہلی بیوی کی موجودگی میں اس کے جملہ حقوق کی رعایت کرتے ہوئے دوسری شادی کرناشوہرکاانفرادی حق ہے ،دوسری بیوی پہلی کاحق مارنے والی شمارنہیں ہوتی۔اورنہ ہی وہ پہلی بیوی کی موجودگی میں شادی کرنے کی وجہ سے مجرم تصور کی جائے گی۔نیزمطلقہ یابیوہ عورت کادوسرانکاح کرنانہ ہی موجب طعن ہے نہ اسلام میں ناپسندیدہ۔بلکہ عفت وپاکدامنی کے پیش نظر مطلقہ یابیوہ کومناسب رشتہ ملنے کی صورت میں شادی کرنے کی اجازت ہے،مجرداورتنہا رہنے کواسلام میں پسندنہیں کیاگیا،نکاح ثانی کوبوجہ عدم رواج کے عیب سمجھناجہالت  ہے۔

واللہ اعلم

 

 

 
 


فتوی نمبر : 143606200021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں