بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسری شادی سے متعلق غلط فہمیاں


سوال

میں دوسری شادی کرنا چاہتا تھا،  میرے چند رشتہ داروں نے شادی کی اجازت کے بجائے میرے بارے میں حلقہ احباب میں میرے سے متعلق بد گمانیاں پھیلائیں، اور زبردست طریقے سے لوگوں کو مجھ سے بدگمان کر دیا،  اس حد تک کہ لوگوں کا رویہ ایسا ہوگیا کہ گویا دوسری شادی کی اجازت کے بجائے جیسے میں کوئی زنا کی اجازت مانگ رہا ہوں، ایسے لوگوں کے لیے اسلام میں کیا حکم ہے؟

جواب

جو شخص مالی اور جسمانی اعتبار سے دوسری شادی کی استطاعت رکھتا ہو  اور دونوں بیویوں کے درمیان عدل بھی قائم کرسکے اسے دوسری شادی سے منع کرنا درست نہیں، جس چیز کو شریعت نے جائز قرار دیا ہے اسے عیب سمجھنا  دین سے دوری کی علامت ہے۔ البتہ جو شخص دوسری شادی کرنا چاہتا ہو اسے چاہیے کہ اس کےلیے طریقہ بھی جائز اور درست اپنائے،کیوں کہ جائز کام کے لیے ناجائز طریقہ اپنانا یا ایسی روش اختیار کرنا کہ عزتِ  نفس مجروح ہو روا نہیں، معاشرہ میں اپنی عزت کی حفاظت  کرنا بھی شریعت کا حکم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں