بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسری شادی سے روکنے کاحق خسرکونہیں


سوال

زید بغیر کسی مجبوری یا عذر کے دوسرا نکاح کرنا چاہتا ہے ۔ اُس کی پہلی بیوی کا والد (خُسر ) اُسے اجازت نہیں دیتا ، نیز دوسری شادی کی صورت میں وہ اپنی بیٹی اپنے گھر لاکر ماہانہ نفقہ اور مہر دونوں کا مطالبہ کرتا ہے ۔ امر مطلوب یہ ہے کہ 1: دوسری شادی کی صورت میں زید کا خسر بیٹی کو گھر لاکر شرعاً نفقہ کا حقدار ہے ؟ 2: اگر وہ اپنی بیٹی کو زید سے آزاد کرانا چاہے تو شرعاً وہ حق بجانب ہے ؟ 3: طلاق کی صورت میں مہر کی کتنی مقدار لازم ہوگی؟ اگر زید بوجہ اس کے کہ مطالبہ ٴ طلاق بیوی/خسر کی طرف سے ہوگا ، مہر سے انکار کرے یا اس میں تخفیف کا مطالبہ کرے تو اس کا شرعی حکم کیا ہوگا؟

جواب

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایک سے زیادہ نکاح کی اجازت دی ہے،اگرکوئی شخص دونوں بیویوں کے جملہ حقوق(نان ونفقہ،رہائش،علاج معالج وغیرہ)پرقدرت رکھتاہوتوشرعاً دوسرے نکاح کی اجازت ہے۔اوراگردونوں بیویوں کے حقوق کی ادائیگی سے قاصرہوتواس صورت میں ایک پرہی اکتفاء کرناچاہیے۔حدیث میں دونوں بیویوں کے درمیان مساوات کی بڑی تاکیدآئی ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :جس کی دوبیویاں ہوں اوروہ ان کے درمیان برابری نہ کرے تووہ قیامت کے دن ایسی حالت میں آئے گاکہ اس کاآدھادھڑساقط اورمفلوج ہوگا۔(مشکوۃ)

دوسری شادی کے لیے پہلی زوجہ یاخسرکی اجازت کی شرعاً کوئی حاجت نہیں،اورجب شوہردونوں بیویوں کے تمام حقوق کی ادائیگی پرقادرہواورعدل وانصاف قائم کرسکتاہوتوخسرکااپنی بیٹی کواس کے شوہرسے جداکرنایاطلاق کامطالبہ کرناشرعاً درست نہیں ہے۔اگرخسرایساکرتاہے اوراپنی بیٹی کوگھربٹھادیتاہے توشرعی طورپراسے نان ونفقہ کے مطالبے کاحق حاصل نہیں ہے۔اس معاملے باہمی افہام وتفہیم سے حل کرناچاہیے تاکہ  اگرپہلی زوجہ کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے تواسے طلاق دینے کی نوبت نہ آئے،یہ لازم نہیں کہ پہلی زوجہ کوطلاق دے کرہی عقد ثانی کیاجائے۔اگر دوسرا نکاح کرنے پر پہلی بیوی طلاق مانگے تو طلاق کا وبال بیوی پر ہوگا اور شوہر چاہے تو طلاق کے بدلے بیوی سے مہر معاف یا کم کرواسکتا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143701200008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں