بعض دفعہ دوست ایک دوسرے کو جبراً پکڑ کر کہتے ہیں کہ چلو چائے پلاؤ جب کہ پلانے والے کا ارادہ کبھی ہوتا ہے کبھی نہیں بھی، اسی طرح کسی دوست کے ہاں کوئی خوشی ہوئی تو کہتے ہیں مٹھائی کھلاؤ تو ایسا کھانا پینا شرعی اعتبار سے کیسا ہے؟ ایک خطیب صاحب سے سنا ہے کہ اس طرح سے کھانے پینے میں اگر صدقہ کی نیت کر لی جائے تو گناہ نہیں ہوگا۔ وضاحت فرمائیں کہ کیا یہ درست عمل ہے؟
صورتِ مسئولہ میں طیبِ نفس کے بغیر زبردستی کسی سے دعوت کھانا شرعاً درست نہیں، البتہ خوشی کے موقع پر ساتھیوں دوست احباب کا بے تکلفی میں مٹھائی یا دعوت کا مطالبہ کرنے کی اجازت ہے، تاہم جس سے دعوت کا مطالبہ کیا جارہا ہے وہ دعوت کھلانے کا پابند نہیں، چاہے تو طیبِ نفس کے ساتھ دعوت کردے یا مٹھائی کھلادے، اور اگر نہ چاہے تو نہ کھلائے، اسے مجبور کرنے کا کسی کو حق نہیں، اور دعوت نہ کرنے کی صورت میں اسے ملامت کرنے کی بھی اجازت نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201067
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن