بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوست سے زبردستی دعوت یا مٹھائی کھانا


سوال

 بعض دفعہ دوست ایک دوسرے کو جبراً پکڑ کر کہتے ہیں کہ چلو چائے پلاؤ جب کہ پلانے والے کا ارادہ کبھی ہوتا ہے کبھی نہیں بھی، اسی طرح کسی دوست کے ہاں کوئی خوشی ہوئی تو کہتے ہیں مٹھائی کھلاؤ تو ایسا کھانا پینا شرعی اعتبار سے کیسا ہے؟ ایک خطیب صاحب سے سنا ہے کہ اس طرح سے کھانے پینے میں اگر صدقہ کی نیت کر لی جائے تو گناہ نہیں ہوگا۔ وضاحت فرمائیں کہ کیا یہ درست عمل ہے؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں طیبِ  نفس کے بغیر زبردستی کسی سے دعوت کھانا شرعاً درست نہیں، البتہ خوشی کے موقع پر ساتھیوں دوست احباب کا بے تکلفی میں مٹھائی یا دعوت کا مطالبہ کرنے کی اجازت ہے، تاہم جس سے دعوت کا مطالبہ کیا جارہا ہے وہ دعوت کھلانے کا پابند نہیں، چاہے تو طیبِ  نفس کے ساتھ دعوت کردے یا مٹھائی کھلادے، اور اگر نہ چاہے تو نہ کھلائے، اسے مجبور کرنے کا کسی کو حق نہیں، اور دعوت نہ کرنے کی صورت میں اسے ملامت کرنے کی بھی اجازت نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں