بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دودھ میں پانی ملانے کا حکم


سوال

ہوٹل کے کام میں دودھ میں پانی ملانا کیا جائز ہے؟

جواب

دودھ میں پانی ملانے سے متعلق اصولی بات یہ ہے کی: دودھ میں پانی ملاکر بیچنے کی ممانعت اُس وقت ہے جب کہ پانی ملے ہوئے دودھ کو خالص دودھ کہہ کر بیچا جائے اَگر گاہک کو پہلے ہی بتادیا جائے کہ اس میں پانی ملا ہوا ہے اور اُس کی اتنی قیمت ہے، اور گاہک اس کو بخوشی خریدے، تو شرعاً اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے، اور اس طرح کے کاروبار میں کوئی حرج نہیں ہے۔

باقی ہوٹل کےکام میں دودھ میں پانی ملانے کا یہ مطلب ہے کہ چائے خالص دودھ کی بجائے ملاوٹ والے دودھ کی بناکر دی جائے تو اس کا بھی یہی حکم ہے اگر گاہک کے علم میں ہے کہ پانی ملے دودھ کی چائے تیار کی جاتی ہے تو کوئی حرج نہیں، لیکن اسے خالص دودھ پتی کہہ کر فروخت کرنا دھوکہ دہی میں آئے گا ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں