جماعتِ ثانیہ میں دو یا تین یا زیادہ افراد ہیں تو اقامت کہیں گے یا نہیں؟ اور اس کی دلائل بھی ارسال کریں گے تو نوازش ہوگی!
مسجد میں جماعتِ ثانیہ مکروہِ تحریمی ہے، ہاں اگر کسی دوسری جگہ بغیر اعلان واہتمام کے جماعت ثانیہ ہو رہی ہو (اور اُس میں دو یا تین افراد ہوں) تو اس جماعت کے لیے بھی اقامت کہی جائے گی، جیسا کہ ''فتاوی عالمگیری'' کی عبارت سے مفہوم ہوتا ہے:
''الفتاوى الهندية'' (1/ 55)
'' مسجد ليس له مؤذن وإمام معلوم يصلي فيه الناس فوجاً فوجاً بجماعة فالأفضل أن يصلي كل فريق بأذان وإقامة على حدة. كذا في فتاوى قاضي خان في فصل المسجد''.
بلکہ علماء نے یہاں تک لکھا ہے کہ اگر مقیم اپنے گھر میں تنہا نماز پڑھ رہا ہے تو بھی اقامت کہنا مستحب ہے، چناں چہ ''البحر الرائق'' میں ہے:
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (1/ 280)
'' (قوله: وندبا لهما) أي الأذان والإقامة للمسافر والمصلي في بيته في المصر ؛ ليكون الأداء على هيئة الجماعة''۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201310
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن