بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو طلاق کے بعد تحلیل کی شرط لگانے کی شرعی حیثیت


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام فقہ حنفی کی روشنی میں،ایک شخص اپنی بیوی کو دو طلاق دیتا ہے اس کے بعد تین ماہ گزر جاتے ہیں اس دوران وہ اپنی بیوی سے رجوع نہیں کرتا، وہ شخص تذبذب کا شکار ہوتا ہے بقول اس شخص کہ غالبًا وہ جھوٹ گھڑتاہے،  وہ اپنا سوال علماء احناف کو پیش کرتا ہے، علماء احناف صورتِ  مسئولہ میں حلالہ کے جواز کا فتوی دیتے ہیں، کہ ایسی صورت میں بغیر حلالہ سابقہ شوہر سے نکاح نہیں ہوسکتا، سائل شاید اس قسم کا جھوٹا سوال ترتیب دے کر علماء احناف کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے اور فتنہ پھیلا رہا ہے، سوال میرا یہ ہے کہ کیا دو طلاق کے بعد بغیر حلالہ سابقہ شوہر سے نکاح نہیں ہوسکتا؟کیا فقہ حنفی میں ایسی کوئی صورت ہے کہ دو طلاق کے بعد سابقہ شوہر سے نکاح کے  لیے حلالہ کی شرط موجود ہو، یا سائل علماء احناف پر الزام لگا کر انہیں بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے؟

جواب

فقہ حنفی کی رو سے دو طلاقوں کے بعد حرمتِ مغلظہ ثابت نہیں ہوتی،دوطلاقیں اگر رجعی ہیں اور عدت باقی ہے تو رجوع کافی ہے اور اگر عدت گزر گئی ہے اور شوہر نے رجوع نہیں کیا ہے توباہمی رضامندی سےنیا  مہر مقرر کرکے ازسرِنو نکاح ہوسکتا ہے،البتہ تین طلاقوں کے بعد  رجوع یا  تجدیدِ  نکاح نہیں ہوسکتا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143411200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں