بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو رکعتوں میں قراءت میں ایک سورت کو چھوڑنا


سوال

 یہ بات مشہور ہے کہ فرض نماز کی رکعات میں آخری بیس سورتیں متصل پڑھ سکتے ہیں یا دو اور اس سے زائد سورتوں کے وقفے سے پڑھ سکتے ہیں۔ ایسا درست نہیں کہ ایک سورت چھوڑ کر پڑھیں ۔مثلا ایک رکعت میں سورۃ نصر پڑھی تو دوسری میں سورۃ اخلاص نہیں پڑھ سکتے۔ کیا شرعاً یہ بات درست ہے؟

جواب

جی ہاں فرض نماز میں اگر دو سورتیں دو رکعتوں میں پڑھی جائیں اور دونوں سورتوں کے درمیان میں کوئی مختصر سورت (جس میں دو رکعتوں کی واجب قراء ت نہ ہوسکتی ہو) چھوڑ دی جائے تو  قصداً ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 546):
"(قوله: ويكره الفصل بسورة قصيرة) أما بسورة طويلة بحيث يلزم منه إطالة الركعة الثانية إطالة كثيرة فلايكره شرح المنية: كما إذا كانت سورتان قصيرتان، وهذا لو في ركعتين". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200644

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں