بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بچوں کے درمیان شرعاً کتنا وقفہ ہو؟


سوال

دو بچوں کے درمیان شرعاً کتنا وقفہ ہونا چاہیے؟ اسلام میں کیا حکم ہے؟ 

جواب

شرعی طور پر دو بچوں کے درمیان وقفہ کے متعلق کوئی تحدید ثابت نہیں ہے، بلکہ شریعت کی نظر میں اولاد کی کثرت پسندیدہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی زیادہ جننّے والی عورت سے نکاح کرنے کی ترغیب دی ہے چناں چہ حدیث شریف میں ہے: 

سنن أبي داود (2/ 220)

'' عن معقل بن يسار، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني أصبت امرأةً ذات حسبٍ وجمالٍ، وإنها لا تلد، أفأتزوجها، قال: «لا»، ثم أتاه الثانية فنهاه، ثم أتاه الثالثة، فقال: «تزوجوا الودود الولود فإني مكاثر بكم الأمم»''۔

اس روایت کا مفہوم یہ ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی عورت سے نکاح کی اجازت چاہی جو حسن وجمال اور اعلی حسب ونسب کی حامل تھی، لیکن بچے نہیں جنتی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اس شخص کے اجازت لینے کے باوجود اسے اس سے نکاح کی اجازت نہ دی، اور تیسری مرتبہ اجازت لینے پر فرمایا: محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت سے نکاح کرو، اس لیے کہ میں روزِ قیامت تمہارے ذریعے دیگر امتوں پر فخر کروں گا۔

البتہ اگر طبی ضرورت یا کوئی معتبر عذر ہو تو شرعاً ممنوعہ صورتوں سے اجتناب کرتے ہوئے وقفہ دیا جاسکتاہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200176

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں