بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دماغی بیماری کے دورے پڑنے والے کی طلاق کا حکم


سوال

مجھے ذہنی بیماری لاحق ہے، جس کی وجہ سے میں جو بھی کرتا ہوں تو پتہ نہیں چلتا، بہت علاج کروایا کبھی ٹھیک رہتا ہوں تو کبھی ویسے ہی میری حالت ایسی ہوجاتی ہے، جو اصل میں نہیں ہوتی، مثلاً: کبھی یہ خیال غالب ہوتا ہے کہ فلاں آدمی مجھے مارنے آیا ھے۔ مگر حقیقت نہیں ہوتی ۔ کبھی میں سوچتا ہوں کہ میں ایک بڑا آدمی بن گیا ہوں، لیکن لوگ مجھے چھپارہے ہیں ۔ مجھے لگتا ھے کہ میری بیوی کو گھر میں کسی ، مرد کے ساتھ پکڑا گیا ہے، مگر مجھے کوئی بتاتا نہیں ہے۔ اس طرح کے ھزاروں سوالات ذہن میں آتے ہیں، جن کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی۔ اور اس کیفیت کے دنوں میں جو بھی کرتا ہوں مجھے پتہ نہیں چلتا، ایک دن میں دوبئی میں ایسی حالت میں تھا، اور میں نے اپنی بیوی کو طلاق کامیسج بھیج دیا۔ اب میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ جو سچا مریض ہو جس کو یہ بیماری ھفتہ مہینے میں بار بار آتی ہو تو کیا میرا یہ فیصلہ جو میسج پر کیا ہے شرعی اعتبار سے ہوگا یا نہیں؟ علاج کے لیے پاکستان گیا تو اب تھوڑی راحت محسوس ہوتی ہے۔ اور یہ بات ذہن میں رہے کہ  اس بیماری کی وجہ سے میں ایک بیوی کو طلاق دے چکا ہوں، مہربانی کرکے میری راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

سوال میں بیان کردہ احوال  اگر  درست ہیں اور ماہرینِ نفسیات ومعالجین بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں اور  ایسی ہی کیفیت میں آپ نے اپنی بیوی کو میسج پر طلاق دی ہے  تو شرعی اعتبار سے یہ طلاق واقع نہیں ہوئی، آپ دونوں کا نکاح برقرار ہے۔ واضح رہے کہ مفتی ظاہر ی احوال پر حکم لگانے کا مکلف ہوتا ہے؛  اس لیے غلط بیانی کی صورت میں غلط بیانی کا گناہ خود سائل پر ہوگا، مفتی اس سے بری الذمہ ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں