بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دم ادا کروانا


سوال

اگر ایک شخص عمرہ یا حج ادا کرنے جائے،  وہاں اس پر دم واجب ہوجائے، لیکن یہ کسی وجہ سے خود ادا نہ کرسکے، تو کیا کسی دوسرے شخص کو پیسے دے کر بعد میں کوئی اور اس کی طرف سے دم ادا کرسکتا ہے؟

جواب

دم کا حدودِ  حرم میں ہونا ضروری ہے، خود وہاں ہونا ضروری نہیں، اس لیے   صورتِ مسئولہ میں کسی دوسرے شخص کو دم کی رقم دے کر حدودِ  حرم میں دم کی ادائیگی کروانا جائز ہے۔

"وکل دم وجب علیه في شيء من أمر الحج والعمرة، فإنه لایجوز ذبحه إلا بمکة، أو حیث شاء من الحرم". (المسالك في المناسك، فصل في کفارة جنایة الحرم، والإحرام وبیان مصرفه ومحله، دارالبشائر الإسلامیة ۲/ ۸۷۳) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں