معاشرے میں دستی گھڑیوں کا استعمال عام ہے۔ کچھ پلاسٹک سے بنی ہیں اورکچھ مختلف دھاتوں سے۔ کیا ان گھڑیوں کا استعمال جائز ہے؟ (ایک صاحب نے نکتہ اٹھایا ہے کہ مردوں کے لیے صرف چاندی کا استعمال جائز ہے)۔
دستی گھڑیوں کااستعمال جائزہے،دستی گھڑیوں میں پلاسٹک،لوہایااسٹیل وغیرہ سے بنی ہوئی چین گھڑی کی گرفت کے لیے ہوتی ہے اوراصل مقصودوقت دیکھناہوتاہے ،ان اشیاء کوبطورزینت نہیں پہناجاتا۔اس لیے ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ۔مفتی محمودحسن گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
''گھڑی اگرزیورکے طورپرنہ باندھی جائے ،بلکہ وقت دیکھنے کے لیے ہو جیساکہ وہ اسی مقصدکے لیے بنائی گئی ہے توممنوع نہیں،جس طرح لوہے کاخُوداورتلواراورزرہ پہننااورلگاناممنوع نہیں،کیونکہ وہ زیورنہیں بلکہ ضرورت ہے۔
ایک دوسرے مقام پرتحریرفرماتے ہیں :
''فیتہ گھڑی کی حفاظت کے لیے باندھاجاتاہے،یہ کوئی حلیہ زیورنہیں،اسی طرح چین گھڑی کی حفاظت کے لیے استعمال کی جاتی ہے،یہ بھی زیورنہیں،مروجہ چین جوکہ نہ چاندی کی ہے ،نہ سونے کی،گھڑی کی حفاظت کے لیے باندھے ہوئے نمازدرست ہے،جیساکہ فیتہ باندھے ہوئے نمازدرست ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143703200023
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن