بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دستانے پہن کر حائضہ کا قرآن کو چھونے کا حکم


سوال

 کیا حائضہ دستانے پہن کے قرآن کو چھو سکتی ہے؟

جواب

ایامِ حیض میں حائضہ عورت بوقتِ ضرورت قرآن مجیدکو ایسے کپڑے کے ساتھ چھو سکتی ہے جو اس نے پہنا نہ ہو، (مثلاً: رومال وغیرہ سے جو بدن سے جدا ہو)، لیکن دستانے چوں کہ ملبوس (پہنے ہوئے) ہوتے ہیں اور بدن سے جدا نہیں ہوتے؛ اس لیے  ہاتھ پر دستانے پہن کر اس سے قرآن پاک کو پکڑنا یا چھونا جائز نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 38):

"(ومنها) حرمة مس المصحف، لايجوز لهما وللجنب والمحدث مس المصحف إلا بغلاف متجاف عنه كالخريطة والجلد الغير المشرز، لا بما هو متصل به، هو الصحيح. هكذا في الهداية، وعليه الفتوى. كذا في الجوهرة النيرة.

والصحيح منع مس حواشي المصحف والبياض الذي لا كتابة عليه. هكذا في التبيين.

واختلفوا في مس المصحف بما عدا أعضاء الطهارة وبما غسل من الأعضاء قبل إكمال الوضوء، والمنع أصح. كذا في الزاهدي، ولايجوز لهم مس المصحف بالثياب التي هم لابسوها، ويكره لهم مس كتب التفسير والفقه والسنن، ولا بأس بمسها بالكم. هكذا في التبيين".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201616

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں