بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دس محرم کو روزہ داروں کے لیے اچھا پکانے کی ترتیب


سوال

عموماً 9 اور 10 محرم کو روزہ رکھتے ہیں تو 10 کی رات کو کھانے کا اہتمام کیا جائے تو اسلامی طور پر وہ 11 ہو جاتی ہےتو گھر والوں کے لیے اچھے کھانے کا اہتمام 9 محرم الحرام کی  مغرب کے بعد کریں یا 10 کو رات کے کھانے میں اہتمام کریں؟  کیوں کہ دن کے روزہ کی وجہ سے ممکن نہیں۔

جواب

 فقہ مالکی کے مشہور عالم  محمد بن محمد طرابلسی جو کہ امام حطاب رحمہ اللہ کے نام سے معروف ہیں، عاشوراء کے دن اہل و عیال پر وسعت کرنے والی روایت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ : مرفوع روایت میں عاشوراء  کے دن کا ذکر ہے کہ جو شخص دس محرم کے دن اپنی ذات اور اپنے گھر والوں پر وسعت کرے گا تواللہ تعالی پورے سال اس کے لیے کشادگی فرمائیں گے، حضرت عمر رضی اللہ کی موقوف روایت میں عاشوراء  کی رات میں گھر والوں پر وسعت کرنے پر مذکورہ فضیلت ہی بیان کی گئی ہے، پھر عاشورا کی رات کی تعیین میں علماء  سے دونوں باتیں منقول ہیں:

(1) 9 محرم الحرام گزر جانے کے بعد 10 کی شام ۔       (2) دس محرم الحرام گزر جانے کے بعد 11 کی رات ۔  

اس تفصیل کی بنیاد پر اگر کوئی شخص 10  محرم الحرام کے دن، 10 کی شام اور 11 کی شام میں سے کسی وقت بھی گھر والوں پر وسعت کرے تو ان شاء اللہ اسے مذکورہ فضیلت حاصل ہوجائے گی، لہذا کوشش یہ کی جائے کہ دسویں کی رات اچھا پکا لیا جائے یا 10 محرم کو دن کے وقت گھر کے ان افراد کے لیے اچھا پکایا جائے جن کا روزہ نہ ہو،  اور جن کا روزہ ہو ان کے لیے شام افطار میں اچھا پکا لیا جائے۔

مواهب الجليل لشرح مختصر الخليل - (3 / 316):

"ثم ذكر من حديث شعبة عن ابن الزبير عن جابر أنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من وسع على نفسه وأهله يوم عاشوراء وسع الله عليه سائر سنته". قال جابر: جربناه فوجدناه كذلك. وقال ابن الزبير مثله. وقال شعبة مثله. رواه ابن عبد البر في الاستذكار، ورجاله رجال الصحيح ...  ثم قال: هذا ما وقع لنا من الأحاديث المرفوعة، وأصحها حديث جابر من الطريق الأولى مروي بسنده عن عمر بن الخطاب موقوفاً: من وسع على أهله ليلة عاشوراء وسع الله عليه سائر السنة. قال يحيى بن سعيد: جربنا ذلك فوجدناه حقًّا، قال: وإسناده جيد، انتهى ... وفي الأحاديث السابقة التوسعة على الأهل في يوم عاشوراء فينبغي أن يوسع على الأهل فيهما، وقال الشيخ زروق في شرح القرطبية: فيوسع يومه وليلته من غير إسراف ولا مرآة ولا مماراة، وقد جرب ذلك جماعة من العلماء فصح، انتهى. وقال الشيخ يوسف بن عمر في باب جمل من الفرائض: ويستحب التوسعة في النفقة على العيال ليلة عاشوراء، واختلف هل هي ليلة العاشر أو ليلة الحادي عشر، انتهى". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201120

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں