میں عموماً پہلی رمضان کو زکاۃ کا حساب کرتا ہوں، اس دفعہ شعبان کے ابتدا میں میرے بینک میں 10لاکھ روپے تھے اور شعبان کے دوران میرے پاس دس لاکھ روپے مزید آگئے، اب تو رمضان کے شروع میں میرے بینک میں 20 لاکھ روپے ہیں تو کیا میں دس لاکھ روپے پر زکات ادا کروں یا 20 لاکھ روپے پر؟ کیا ہمیں بینک کا بیلنس پورے سال دیکھنا ضروری ہے یا صرف سال کے آخر میں؟
مذکورہ صورت میں آپ پر بیس لاکھ روپے کی زکاۃ لازم ہے، سال مکمل ہونے پر جس قدر بھی رقم ہوگی اس رقم پر زکاۃ لازم ہے، ہر آمدنی پر پر سال کا گزرنا ضروری نہیں ہے؛ لہذا اگر دورانِ سال رقم بالکل ختم نہ ہوئی ہو تو درمیانِ سال میں بیلنس کا حساب رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200908
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن