بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی والے شخص کا داڑھی منڈے کی اقتدا کرنا


سوال

1۔  جس شخص کی ڈاڑھی نہیں ہو اس کے پیچہے ایسے شخص کی نماز جائز ہے  جس کی شرعی ڈاڑھی ہو ؟ 2۔  اور امامِ مدینہ کی شرعی داڑھی نہیں ہوتی ہے، اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

1۔ صالح اور متدین متبعِ سنت امام کے پیچھے نماز ادا کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے، داڑھی ایک مشت سے کم کرنے یا مونڈنے والے شخص کو اپنے اختیار سے امام بنانا مکروہ تحریمی (ناجائز) ہے، البتہ اگر کوئی متدین امام میسر نہ ہو اور ایسے شخص کی اقتدا نہ کرنے کی صورت میں جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسے شخص کے پیچھے نماز ادا کرنا انفراداً نماز ادا کرنے سے بہتر ہے۔ نماز بہر حال ایسے شخص کی اقتدا میں ہوجائے گی۔

2۔ الحمدللہ حرمین شریفین (مسجد حرام اور مسجد نبوی) میں پنج وقتہ نمازوں کے لیے مقرر ائمہ کرام کی تو داڑھی موجود ہے، تراویح میں امامت کرنے والے تمام ائمہ کے احوال ہمیں معلوم نہیں، بہرحال اصل مسئلہ کسی فرد کے بدلنے سے نہیں بدلتا، داڑھی منڈا امام اگر حرم میں بھی نماز پڑھائے تو اسے اپنے اختیار سے امام بنانا مکروہ تحریمی (ناجائز) ہی رہے گا، تاہم اس کی اقتدا میں نماز ادا ہوجائے گی، اور جماعت ترک کرنے سے اس کی اقتدا میں باجماعت نماز ادا کرنا بہتر ہوگا، گو متقی پرہیزگار، متبعِ سنت امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنے کا ثواب حاصل نہیں ہوگا۔

''الدر المختار '' میں ہے:

''و أما الأخذ منها وهي دون ذلك كما فعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل يهود الهند و مجوس الأعاجم''. (٢/ ٤١٨، ط: سعيد)

وفیه أیضاً:

''صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة''. و في الشامية: ''(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لا ينال كما ينال خلف تقي ورع''. (شامي: ١/ ٥٦٢، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201611

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں