بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دانتوں سے خون نکلنے کی صورت میں روزہ کا حکم


سوال

میرے دانتوں اور  مسوڑھوں سے مسلسل خون نکلتا ہے، کلی وغیرہ کرنے سے وقتی طور پر رک جاتا ہے، لیکن تھوڑی دیر بعد پھر شروع ہوجاتا ہے۔ میں آفس جاب کرتا ہوں باربار کلی کرنا اور خون چیک کرتے رہنا میرے لیے مشکل ہے۔ میرے لیے روزے کا کیا حکم ہے؟ کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

روزے کی حالت میں منہ سے خون نکلنے کی چند صورتیں ہو سکتی ہیں:

*اگر خون حلق تک ہی رہا،  پیٹ تک نہیں پہنچا تو روزہ بہرحال نہ ٹوٹے گا خواہ خون کم ہو یا زیادہ۔

* اگر خون  پیٹ میں پہنچ جائے اور اس کا مزہ بھی محسوس ہو تو بہرحال روزہ ٹوٹ جائے گا۔

* اگر پیٹ میں پہنچ جائے لیکن مزہ محسوس نہ ہو تو خون مغلوب ہونے کی صورت میں روزہ نہ ٹوٹے گا ورنہ یعنی اگر خون غالب یا برابر ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 396):
"(أو خرج الدم من بين أسنانه ودخل حلقه) يعني ولم يصل إلى جوفه أما إذا وصل فإن غلب الدم أو تساويا فسد وإلا لا إلا إذا وجد طعمه بزازية واستحسنه المصنف وهو ما عليه الأكثر وسيجيء".

اور  اگر کوئی شخص پائیریا کا مریض ہو تو  اس بیماری میں عام طور پر پیپ غالب ہوتی ہے اور خون مغلوب ہوتا ہے؛ لہذا اس سے روزہ فاسد نہیں ہو گا۔ (روزے کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201473

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں