کیا قرض دی ہوئی رقم پر قربانی واجب ہوگی،حال آں کہ نقد ی موجود نہیں؟
جس شخص نے کسی دوسرے شخص کو بطورِ قرض رقم دی ہو تو اس رقم کا مالک دینے والا ہے، لہذا اگر مذکوہ رقم تنہایادوسرے اموال کے ساتھ مل کر نصاب(یعنی ساڑے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت ) کو پہنچتی ہو اور قرض کی واپسی کی امید ہو تو قرض دینے والے پر قربانی لازم ہے،البتہ اگر ایسے شخص کے پاس فی الوقت نقد رقم کوئی بھی موجود نہ ہواور نہ ضرورت سے زائد اتناسامان موجود ہو کہ جسے فروخت کرکے قربانی کرسکےنیز مقروض ایام قربانی میں قرض کی اتنی رقم واپس کرنے پر راضی بھی نہیں جس سے قربانی کی جاسکتی ہو تو اس صورت میں ایسے شخص پرقرض لے کر قربانی کرناواجب نہیں۔
البحرالرائق میں ہے :
"وكذا لو كان له مال غائب لايصل إليه في أيام النحر؛ لأنه فقير وقت غيبة المال حتى تحل له الصدقة بخلاف الزكاة فإنها تجب عليه ؛ لأن جميع العمر وقت الزكاة وهذه قربة موقتة فيعتبر الغنى في وقتها ولايشترط أن يكون غنياً في جميع الوقت حتى لو كان فقيراً في أول الوقت ثم أيسر في آخره يجب عليه لما ذكرنا". (10/254)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201911
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن