بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خود کو یزید کہنے والے کی امامت کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک خطیب صاحب جمعہ کی تقریر میں دورانِ خطابت سینہ پر ہاتھ مارکر فخر سے کہتا ہے: میں بھی یزید ہوں،اس پر وہ دلائل بھی دیتا ہے اور فخر سے کہتا ہے کہ ہاں میں یزید ہوں۔ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز درست ہے؟

جواب

یزید کے متعلق اہلِ سنت کا موقف یہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ حق پر تھے، یزید حق پر نہ تھا،اور ان حالات میں خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کے لیے سعی کرنا عزیمت تھا ، یہی مسلکِ اعتدال ہے۔لہذا اس معاملہ میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو مطعون کرنے والے شریعت اور تاریخ سے نابلد اور اہلِ سنت کے موقف سے دور ہیں۔ایک امام وخطیب کی ذمہ داری لوگوں کی اصلاح اور منبرنبوی کی وراثت کو شریعت کی تعلیمات کے فروغ کے لیے وقف کرنا ہے، نہ کہ اس طرح کے مسائل میں افراط وتفریط کا شکار ہوکرلوگوں کوتشویش میں ڈالنا۔اس طرح کا فعل  اہلِ علم کاشیوہ نہیں ہے، لہذا مذکورہ خطیب یزید کو حق پر سمجھتے ہوئے اس کے اعمال  کی حمایت میں مذکورہ الفاظ استعمال کرکے اپنے آپ کو یزید کہتاہے تو اسے  اس طرح کے بیانات سے اجتناب کرنا چاہیے،اور راہِ اعتدال اختیار کرنی چاہیے۔ تاہم اگر ایساشخص اپنی اسی روش پر برقرار رہے اور بجائے اعتدال کے افراط وتفریط کا شکارہوتو خطابت وامامت کی ذمہ داری ایسے افراد کے سپرد نہیں کرنی چاہیے۔اور ایسے افراد کی اقتدا  مکروہ ہوگی۔

مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں :

''اس (مجھے یزید سمجھو)کے کہنے والے کا مطلب کیا ہے؟ اگر یزید کے اعمال کو اچھا قرار دے کر یہ کہتاہے تو اس کی امامت مکروہ ہے''۔(3/91)

مذکورہ مسئلہ کی  مزید تفصیل کے لیے حکیم الاسلام قاری محمد طیب رحمہ اللہ کی کتاب''شہیدکربلااور یزید'' نیز مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ''شہیدِ کربلا'' اور  مولانا عبدالرشید نعمانی رحمہ اللہ کی کتاب "یزید کی شخصیت" ملاحظہ فرمائیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں