بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خود قربانی کے عمل میں شرکت کرنا افضل ہے یا حصہ رکھوا دینا


سوال

قربانی کے لیے حصہ ملانا کیسا ہے؟ آج کل جس طرح قربانی میں حصہ ملایا جاتا ہے  لیکن نہ وہ جانور دیکھتے ہیں نہ ہی انہیں حصہ داروں کا پتہ ہوتا ہے اور نہ ہی قربانی کے وقت حصہ دار موجود ہوتے ہیں، قرآن وحدیث کی رو سے وضاحت فرمادیں، ایسے حصہ ملانا کیسا ہے؟

جواب

قربانی کرنے کی سب سے بہترین صورت یہی ہے کہ از خود جانور لے کر اس کی ذبح ہونے تک کے مراحل میں شامل ہوا جائے، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے از خود اپنے دست مبارک سے دو مینڈھے ذبح کیے،(ترمذی، ابن ماجہ)  نیز ایک حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدتنا فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ قربانی کے وقت قربانی کے جانور کے پاس رہ کر (قربانی ہوتے دیکھو)۔(مستدرک حاکم)  چنانچہ جس شخص کو جس قدر  استطاعت ہو وہ قربانی کرنے کے سلسلے میں جانور خریدنے سے لے کر اس کے ذبح تک کسی قسم کی مشقت اٹھانے سے دریغ نہ کرے۔ تاہم اگر کسی مجبوری کی بنا پر کوئی شخص ازخود ان مراحل یا ان میں سے کسی مرحلے کو طے کرنے سے عاجز ہو، اور حصہ رکھوا کر قربانی کرتا ہے، تو قربانی کا واجب  بہرحال ادا ہوجائےگا, گو کہ سنت کے ثواب سے محروم رہے گا۔


فتوی نمبر : 143612200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں