بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خوارج سے متعلق حضرت علی رضی اللہ کے قول اخواننا بغوا علینا کی تحقیق


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ:  زید کہتا ہے کہ: خوارج ہمارے اسلامی بھائی ہیں اور اس پر وہ دلیل یہ دیتا ہے کہ :خوارج کے متعلق حضرت علی نے فرمایا: "هؤلا اخواننا قد بغوا علینا" .

جواب

کتب حدٰیث کے تتبع سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول  (هولاء اخواننا قد بغوا علینا)  اھل جمل یعنی حضرت معاویہ  رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے  بارے میں تھا، خوارج کے بارے میں نہیں تھا۔

روایت ملاحظہ ہو:  سُئِلَ عَلِی ، عَنْ أَهلِ الْجَمَلِ ، قَالَ : قِیلَ : أَمُشْرِکونَ همْ ، قَالَ : مِنَ الشِّرْک فَرُّوا ، قِیلَ : أَمُنَافِقُونَ همْ ، قَالَ : إِنَّ الْمُنَافِقِینَ لاَ یذْکرُونَ اللَّه إِلاَّ قَلِیلاً ، قِیلَ : فَمَا همْ ، قَالَ : إخْوَانُنَا بَغَوْا عَلَینَا. ذکره  البیهقی فی السنن الکبری (8/173.182 )وابن أبی شیبة فی المصنف(15/332 )۔

 خوارج کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے الفاظ یہ ہیں ( قوم بغوا علینا)،  اخوانناکے الفاظ ثابت نہیں ۔

 ملاحظہ ہو:  فقد روی عبد الرزاق(10/150 ) وابن أبی شیبة ( 15/332 ) وابن نصر فی تعظیم قدر الصلاة(591-594 ) والبیهقی( 8/174 ) عن طارق بن شهاب قال:( کنت عند علی فسئل عن أهل النهروان أهم مشرکون؟ قال: من الشرک فروا۔ قیل: فمنافقون هم؟ قال: إن المنافقین لایذکرون الله إلا قلیلا ۔ قیل له: فما هم؟ قال قوم بغوا علینا)۔

البتہ علامہ ابن کثیر نے «البدایة النهایة » میں خوارج سے متعلق حضرت علی رضی اللہ کے الفاظ جو نقل کیے ہیں اس میں اخواننا  کے الفاظ ہیں، لیکن اس روایت میں ایک راوی  ھیثم ابن عدی بھی ہے، جس کو   محدثین کی ایک بڑی تعداد نے منکر الحدیث اور کذاب کہا ہے،کما فی ترجمته فی تاریخ بغداد(14/50 )

لہذا مستند اور صحیح روایات کے مطابق  حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خوارج کو اسلامی بھائی قرار نہیں دیا، بلکہ یہ قول  جنگ جمل کے موقع پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں کہا تھا ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143809200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں