بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع میں شوہرکی رضامندی ضروری ہے


سوال

عورت اپنے شوہرکے گھرسے میکے چلی گئی اورچنددن بعدبچے کولاکرشوہرکے حوالے کردیا۔مزیدکچھ دنوں بعد اپنے والدکے ہمراہ آکرشوہرکے گھرسے زیورات اورقیمتی سامان لیپ ٹاپ وغیرہ لے گئی ،اس دوران شوہرمسلسل عورت کومنانے کی کوشش کرتارہاکہ گھربسادے اوربچے کی پرورش سمیت اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔مگرعورت نے طلاق کامطالبہ کردیا۔شوہرنے طلاق سے صاف انکارکردیا۔عورت نے مختلف ذرائع سے شوہرپردباؤ ڈالااورطلاق لینے کی کوشش کی،شوہرکومجبوراً کورٹ جاناپڑااورعورت کوواپس بلانے کاکیس دائرکیا۔اس کے جواب میں عورت نے عدالت میں شوہرپرحبس بے جامیں رکھنے اوربچے کوچھیننے کاالزام عائدکرتے ہوئے خلع کامطالبہ کردیا۔شوہرنے عدالت میں حاضرہوکرجج کے سامنے خلع دینے سے صاف انکارکردیا۔لیکن عدالت نے ملکی قوانین کے تحت شوہرکی رضامندی کے بغیرعورت کویکطرفہ ڈگری جاری کرتے ہوئے شوہرپرعورت کی عدت کاخرچہ لازم کردیا۔سوال یہ ہے کہ:

۱:آیایہ خلع شریعت کی نگاہ میں درست ہے؟

۲:آیایہ خرچہ شوہرپرلازم ہے؟

جواب

خلع بھی دیگرمالی معاملات کیطرح ایک مالی معاملہ ہے جس میں طرفین یعنی میاں بیوی دونوں کی رضامندی شرط ہے۔اگرایک فریق بھی خلع پرراضی نہ ہوتوشریعت کی نگاہ میں وہ خلع واقع نہیں ہوتی۔لہذاصورت مسئولہ میں شوہر کی رضاکے بغیرعدالت کی جانب سے دی جانے والی یکطرفہ ڈگری سے خلع واقع نہیں ہوئی۔عورت بدستورشوہرکے نکاح میں ہے،اورنہ ہی عورت اس خلع کی ڈگری کی بناپرعدت کرسکتی ہے اورنہ ہی عدت کے خرچے کامطالبہ شوہرسے درست ہے ۔[فتاوی شامی۔3/441،باب الخلع،ط:ایچ ایم سعیدکراچی]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143608200041

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں