بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خلافِ ترتیب قرأت کرنے کا حکم


سوال

نماز میں سورتوں کو خلافِ تریب پڑھنا کیسا ہے ؟

جواب

فرض نماز میں قرآنِ مجید ترتیب کے مطابق پڑھنا تلاوت کے واجبات میں سے ہے، اور خلافِ ترتیب پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، جان بوجھ کر خلافِ ترتیب پڑھنے سے آدمی گناہ گارہوگا اور نماز مکروہ ہوگی، البتہ اگر غلطی سے کوئی شخص خلافِ ترتیب قراءت کرلے تو نماز درست ہوجائے گی۔ سجدہ سہو  اور اعادہ بہرصورت لازم نہیں۔’’البحرالرائق‘‘  میں ہے:

"وفي التجنيس: لو قرأ سورة ثم قرأ في الثانية سورة قبلها ساهياً لا يجب عليه السجود ؛ لأن مراعاة ترتيب السور من واجبات نظم القرآن لا من واجبات الصلاة، فتركها لا يوجب سجود السهو". (2/102دارالمعرفہ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200979

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں