بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خطرناک کھیل و تفریح


سوال

جو لڑکے تیز موٹر سائیکل چلانے کی وجہ سے جاں بحق ہو جاتے ہیں یا ڈیم میں نہاتے ہوئے جاں بحق ہو جاتے ہیں تو کیا یہ خود کشی کے زمرے میں آتا ہے؟ شرعی طور پر یہ کیسا ہے؟

جواب

سوال میں مذکور دونوں صورتوں کو خودکشی تو نہیں کہا جائے گا؛ کیوں کہ خود کشی اسے کہتے ہیں کہ آدمی ایسا اقدام کرے جس میں اس کی نیت و ارادہ خود اپنی جان لینا ہو؛  یہاں نہ تو خود کشی کا ارادہ پایا جاتاہے، اور نہ ہی آدمی کی موت یقینی ہوتی ہے، گو امکان موجود ہوتاہے، عموماً یہ خطرات مول لینے والے بچ جاتے ہیں، تاہم ان صورتوں میں جان جانے کا گمان یا احتمال بہر حال موجود ہے، اس لیے محض شوق کی وجہ سے یا تفریحِ طبع کی خاطر ایسے اقدام کرنا، نہ صرف بے عقلی ہے، بلکہ شرعاً بھی ناجائز ہے۔ ایسے اقدام سے اجتناب کیا جائے،  خدانخواستہ ایسے اقدام کی صورت میں جان چلی جائے تو خودکشی کا گناہ نہ سہی، اپنے جان کو خطرے میں ڈالنے کا گناہ ضرور ہوگا۔ خود کشی ایک بہت بڑا گناہ ہے، جس پر احادیثِ مبارکہ میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ 

حدیث مبارک ہے:

’’کان فیمن کان قبلکم رجل به جرح فجزع، فأخذ سکیناً فجز بها یده، فمارقأ الدم حتی مات، قال الله عز وجل بادرني عبدي بنفسه حرمت علیه الجنة‘‘.
ترجمہ: پچھلے زمانے میں ایک شخص زخمی ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اسے بڑی تکلیف تھی، آخر اس نے اپنا ہاتھ کاٹ لیا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خون بہنے لگا اور اسی سے وہ مر گیا، پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے نے خود میرے پاس آنے میں جلدی کی؛ اس لیے میں نے بھی جنت کو اس پر حرام کر دیا ۔[ صحیح بخاری :کتاب الانبیاء:باب ما ذکر عن بنی اسرائیل:رقم الحدیث:۳۴۶۳‘صحیح مسلم :رقم الحدیث :]

حدیث میں ہے:

 اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:’’من تردی من جبل فقتل نفسه فهو في نار جهنم یتردی فیها خالداً مخلداً فیها أبداً، ومن تحسی سماً فقتل نفسه فسمه في یده یتحساه في نار جهنم خالداً مخلداً فیها أبداً، ومن قتل نفسه بحدیدة، فحدیدته في یده یجأ بها في بطنه في نار جهنم خالداً مخلداً فیها أبداً‘‘.
ترجمہ: جس نے پہاڑ سے اپنے آپ کو گراکر خودکشی کر لی وہ جہنم کی آگ میں ہوگا اور اس میں ہمیشہ ہمیش  پڑا رہے گا ، اور جس نے زہر پی کر خودکشی کر لی تو وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ میں وہ اسے اس طرح ہمیشہ ہمیش پیتا رہے گا اور جس نے لوہے کے کسی ہتھیار سے خود کشی کر لی تو اس کا ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہوگا اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا ۔[صحیح بخاری: کتاب الطب :باب شرب السم والدواء بہ وبما یخاف منہ والخبیث :رقم الحدیث :۵۷۷۸‘صحیح مسلم:رقم الحدیث :۳۰۱] فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں