بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خصی اور آنڈو جانور کی قربانی کا حکم


سوال

خصی اور آنڈو جانور کی قربانی کرنے کے بارے میں راہ نمائی فرما دیں!

جواب

خصی جانور کی قربانی جائز ہے،  اس میں کسی قسم کی کراہت نہیں ہے، بلکہ یہ افضل ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے خصی جانور کی قربانی فرمائی ہے۔

آنڈو بکرے  کی قربانی کا حکم یہ ہے کہ اگر اس سے پیشاب کی بو آتی ہو تو قربانی سے کچھ دن پہلے اس کی پیشاب والی جگہ کسی کپڑے وغیرہ سے باندھ دی جائے؛ تاکہ وہ پیشاب نہ پی سکے اور اس دوران اسے چارہ وغیرہ دیا جائے، یہاں تک کہ پیشاب کی بو ختم ہوجائے، بو ختم ہوجانے کے بعد اس کی قربانی میں کراہت نہیں رہے گی، اور اگر پیشاب کی بو نہ آتی ہو  تو بلاتوقف اس کی قربانی کی جاسکتی ہے۔

الفتاوى الهندية (5 / 299):
"وَالْخَصِيُّ أَفْضَلُ مِنْ الْفَحْلِ؛ لِأَنَّهُ أَطْيَبُ لَحْمًا، كَذَا فِي الْمُحِيطِ ".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (8 / 200):
"قال رَحِمَهُ اللَّهُ: ( وَالْخَصِيِّ )، وَعَنْ أبي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى هو أَوْلَى؛ لِأَنَّ لَحْمَهُ أَطْيَبُ، وقد صَحَّ أَنَّهُ عليه الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ ضَحَّى بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ موجوأين".

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (6 / 306):
"(قوله: ولو متولداً في ماء نجس ) فلا بأس بأكلها للحال لحله بالنص وكونه يتغذى بالنجاسة لايمنع حله، وأشار بهذا إلى الإبل والبقر الجلالة والدجاجة، وهي من المسائل التي توقف فيها الإمام، فقال: لاأدري متى يطيب أكلها؟  وفي التجنيس: إذا كان علفها نجاسةً تحبس الدجاجة ثلاثة أيام، والشاة أربعة، والإبل والبقر عشرة، وهو المختار على الظاهر. وقال السرخسي: الأصح عدم التقدير، وتحبس حتى تزول الرائحة المنتنة. وفي الملتقى: المكروه الجلالة التي إذا قربت وجد منها رائحة فلاتؤكل ولايشرب لبنها ولايعمل عليها ويكره بيعها وهبتها وتلك حالها". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں