بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واپسی کی شرط پرخریدوفروخت


سوال

1- ایک شخص نے بھٹے پر تقریباً تین ماہ یا چار ماہ قبل اینٹوں کا ایگریمنٹ کیا تھا اور اپریل میں یا تو وہ شخص اپنے  ایگریمنٹ کی اینٹ اٹھا لیتا ہے یا پھر بھٹے مالک کو بیچ دیتا ہے  منافع کے ساتھ،  کیا ایگریمنٹ کرنا صحیح ہے یا نہیں؟

 2-  ایک شخص ہےجس کے پاس بھٹہ بھی نہیں ہے، صرف اپنا کاروبار کرتا ہے اور وہ  ایگریمنٹ کرتا ہےاور ایگریمنٹ کا پیسہ اپنے کاروبار میں لگاتا ہے اس شرط پر جو بھٹے کا ریٹ ہوگا وہ دوں گا، مثلاً 2200 روپیہ میں  ایگریمنٹ کیا،  اب جب اینٹ لینے کا نمبر آیا تو اس وقت 3000 کا ریٹ تھا بھٹے کا،  یعنی ایک ہزار پر 800 روپیہ کا منافع،  کیا ایسے شخص پر  ایگریمنٹ کرنا جس کے پاس بھٹہ نہ ہو جائز ہے یا نہیں؟ 

جواب

1۔ صورتِ  مسئولہ میں ایسا ایگریمنٹ کرنا کے تین ماہ بعد میں یا تو اپنی آڈر کی اینٹیں اٹھا لوں گا یا بھٹہ والے کو فروخت کردوں گا،ناجائز ہے۔ درست صورت یہ ہے کہ بھٹے والے کوفروخت کرنے کی شرط  نہ لگائی جائے۔ اگر ایسی شرط لگائی جائے تو معاہدہ ناجائز ہے اور اگر ایسی شرط نہ بھی لگائی جائے،  مگر خریدار قبضہ سے پہلے بھٹے والے کو فروخت کردے تو پھر بھی ناجائز ہے۔

2۔بھٹے کے ریٹ پر ایگریمنٹ کرنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں