بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختمِ قرآن کے موقع پر اجتماعی چندہ سے مٹھائی اور کھانے کا انتظام کرنا


سوال

ختمِ قرآنِ پاک کے موقعہ پرکسی  تقریب کا انعقاد کرنا، دیگیں پکانا، مٹھائیاں تقسیم کرنا اور اس کے  لیے چندہ جمع کرنا کیسا ہے؟ اور جو چندہ نہ دے اس کو حقیر سمجھنا، ذلت آمیز نظروں سے دیکھنا کیسا ہے؟

جواب

ختمِ قرآن کے موقع پر  بیان  اور اسی طرح  اجتماعی یا انفرادی دعا کرنا مستحسن عمل ہے، (بشرط یہ کہ اس میں دیگر منکرات یا خرافات نہ پائے جائیں) اور یہ بھی دعاؤں کی قبولیت کے اوقات میں سے ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ختمِ قرآن کے مواقع پر دعاکرنا ثابت ہے۔

البتہ تکمیلِ قرآنِ کریم کے موقع پر مٹھائی تقسیم کرنا یا کھانے کا انتظام کرنا ضروری نہیں ہے، اگر ختم پر مٹھائی تقسیم کرنے   یاکھانا بنانے کے لیے لوگوں کو چندہ دینے پر مجبور کیا جاتا ہو، جیساکہ سوال میں درج ہے اور نہ دینے والوں کولعن طعن کیاجاتاہو تو اس صورت میں مٹھائی کی تقسیم اور کھانے کاانتظام کرنا درست نہیں اس عمل کا  ترک کردینا ضروری ہے۔ (مستفاد فتاوی رحیمیہ 6/243) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں