بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ختم دلانا اور ختم کا کھانا کھانے کا حکم


سوال

ختم دلانا کیسا ہے؟ اور ختم کا کھانا کھانے کے بارے میں علماء کیا کہتے ہیں؟

جواب

بصورت مسئولہ اگر ختم قرآن کسی مکان میں برکت یا کسی بیمار کی صحت کے لیئے ہے تو یہ جائز ہے اور اس کے بعد کھانا کھلانے اور کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں، لیکن اگر ختم کسی میت کے ایصال ثواب کے لیئے ہو تو کسی قسم کی قیود اور وقت کی تخصیص اور کسی خاص اہتمام کے بغیر اپنے مخلص احباب جمع ہوجائیں اور قرآن کریم ختم کرکے میت کواس کاثواب بخش دیں تو یہ جائز بلکہ باعث ثواب ہے، البتہ ایصال ثواب کے لیئے قرآن خونی کے بعد کھانا کھلانے میں ایک گونہ اجرت ہونے کا شائبہ پایا جاتا ہے اس لیئے اس سے اجتناب کیا جائے۔  اور اگر ختم دلانے سے مراد وہ ہے جو اہل بدعت کے ہاں رائج ہے کہ کھانا سامنے رکھ کر اس پر فاتحہ پڑھی جاتی ہے، چونکہ قرآن وسنت سے اس کا ثبوت نہیں ،لہذا یہ بدعت ہے،اوراس کو لازم سمجھنا ناجائز ہے۔ البتہ ایسا کھانا ناجائز تو نہیں لیکن رسم ہونے کی وجہ سے نہیں کھانا چاہیئے۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143706200052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں