میرا تعلق ہندوستان سے ہے۔کیا ختم خواجگان کو دنیوی مقصد کے لیے پڑھا جا سکتا ہے؟ کیا یہ مجرب ہے؟ ختم خواجگان کس طرح پڑھا جائے؟
پاک وہند میں ختم خواجگان مختلف قسم کے رائج ہیں جن میں سے بعض میں شرکیہ دعاوں کی آمیزش بھی موجود ہے۔ اگر ختم خواجگان میں شرعی اعتبار سے کسی قابل اعتراض ورد و ذکر کی آمیزش نہ ہو، محض خدا تعالی کے ذکر و خدا تعالی سے دعا وغیرہ پر مشتمل اوراد ہوں، اور ان کو پڑھ کر خدا تعالی سے اپنی دنیوی حوائج کی برآری کا سوال کیا جائے تو اس میں کیا مضائقہ ہو سکتا ہے۔تصوف کے مختلف سلسلوں میں ختم خواجگان کے پڑھنے کے مختلف طریقے ذکر کیے جاتے ہیں، آپ اپنے ہاں کسی مقامی پابند شریعت بزرگ سے جو طریقت کے کسی سلسلے سے وابستہ ہوں، پوچھ کر ان کے ہاں ختم خواجگان کا جو طریقہ مروج ومجرب ہو اس کے مطابق پڑھیں۔
فتوی نمبر : 143610200015
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن