بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خاندانی جھگڑے کی وجہ سے رشتہ میں رکاوٹ


سوال

میں اپنے انکل کی بیٹی کو پسند کرتا ہوں جس سے میں شادی کرنا چاہتا ہوں، اور ہم سات سال سے رابطے  میں ہیں، میری آنٹی نے میرے گھرانے کے بارے میں کچھ غلط بات کی تھی، جس کی وجہ سے ہماری ان کی فیملی میں جھگڑا ہوگیا تھا، میں نے پوری کوشش کرکے اپنے انکل کا دل صاف کر دیا ہے، سب گھر والے اس رشتہ کے لیے تیار ہیں، مگر میرے والد کسی بھی شرط پر اس رشتہ کو قبول کرنے تیار نہیں ہیں،  میں اس لڑکی کے بغیر نہیں رہ سکتا، میں اسے اپنی بیوی بنانا چاہتا ہوں، ایسی صورت میں میں کیا کروں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں بظاہر  آپ نے اپنے انکل کا دل تو صاف کردیا ہے، مگر جھگڑے کی وجہ سے آپ کے والد کے دل میں دوری پیدا ہوئی ہے، اسے ختم کرنے کی کوشش نہیں کی ہے، لہذا آپ کے گھرانے کے بڑوں کو چاہیے کہ  ایک دوسرے سے اپنا اپنا دل صاف کرلیں، اور اللہ کے لیے سچے دل سے ایک دوسرے کو معاف کردیں، اور آپس میں درگزر کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے لیے بھلائی کے جذبات رکھیں، رہی بات آپ کے رشتہ کی تو اس کے لیے استخارہ کرلیں۔اور جب تک آپ کا باقاعدہ نکاح نہیں ہوجاتا وہ لڑکی آپ کے لیے اجنبی اور غیر محرم ہے، اس لیے اس سے رابطہ رکھنا جائز نہیں ہے۔ 

"1591- وعن أنس رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قال: قال رَسُول اللَّهِ ﷺ: (لاتقاطعوا ولاتدابروا ولاتباغضوا ولاتحاسدوا؛ وكونوا عباد اللَّه إخواناً، ولايحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ".

ترجمہ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : قطع تعلق نہ کرو،  پیٹھ نہ پھیرو، بغض نہ رکھو، حسد نہ کرو، اللہ کے بندے بن کر بھائی بھائی (شیر و شکر) بن جاؤ، اور مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین روز سے اوپر ترک تعلق رکھے۔

"1592- وعن أبي أيوب رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أن رَسُول اللَّهِ ﷺ قال: (لايحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث ليال: يلتقيان فيعرض هذا ويعرض هذا؛ وخيرهما الذي يبدأ بالسلام). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ".

ترجمہ: مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین راتوں سے زیادہ چھوڑے (ترک تعلق) رکھے، کہ وہ دونوں ملیں پھر یہ اس سے اعراض کرے اور وہ اس سے اعراض کرے، ان دونوں میں سے بہترین وہ شخص ہے جو سلام میں پہل کرے۔

"1593- وعن أبي هريرة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قال، قال رَسُول اللَّهِ ﷺ: (تعرض الأعمال في كل اثنين وخميس فيغفر اللَّه لكل امرئ لايشرك بالله شيئاً، إلا امرأً كانت بينه وبين أخيه شحناء، فيقول: اتركوا هذين حتى يصطلحا). رَوَاهُ مُسْلِمٌ".

ترجمہ: اللہ کے دربار میں ہر پیر اور جمعرات کو اعمال پیش کیے جاتے ہیں، پھر اللہ ہر اس شخص کو معاف فرمادیتا ہے، جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو، سوائے ان اشخاص کے جن کے درمیان عداوت و بغض ہو، اللہ فرماتا ہے کہ: ان دونوں کے معاملہ کو چھوڑدو یہاں تک کہ یہ صلح کرلیں۔

"1595- وعن أبي هريرة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قال: قال رَسُول اللَّهِ ﷺ: (لايحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث، فمن هجر فوق ثلاث فمات دخل النار). رَوَاهُ أبُو دَاوُدَ بإسناد على شرط البخاري ومسلم".

ترجمہ: مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ ترک تعلق رکھے، پس جس نے تین روز سے زیادہ ترک تعلق رکھا (اسی دوران) اسے موت آگئی تو وہ آگ میں داخل ہوگا۔

"1596- وعن أبي خِرَاشٍ حدرد بن أبي حدرد الأسلمي، ويقال: السلمي الصحابي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أنه سمع النبي ﷺ يقول: (من هجر أخاه سنة فهو كسفك دمه). رَوَاهُ أبُو دَاوُدَ بإسناد صحيح".

ترجمہ: جو شخص اپنے بھائی سے سال بھر ناراض رہا ، تو گویا کہ اس کا خون بہا دیا۔

"1597- وعن أبي هريرة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أن رَسُول اللَّهِ ﷺ قال: (لايحل لمؤمن أن يهجر مؤمناً فوق ثلاث، فإن مرت به ثلاث فليلقه وليسلم عليه، فإن رد عليه السلام فقد اشتركا في الأجر، وإن لم يرد عليه فقد باء بالإثم، وخرج المسلِّم من الهجرة). رَوَاهُ أبُو دَاوُدَ بإسناد حسن. قال أبو داود: إذا كانت الهجرة لله تعالى فليس من هذا في شيء".

ترجمہ: مؤمن کے لیے حلال نہیں کہ وہ دوسرے مؤمن کو تین دن سے زیادہ چھوڑے (ترک تعلق) رکھے، پس اگر تین دن ہوجائیں، تو اسے چاہیے کہ اس سے جا ملے اور اسے سلام کرلے، پھر اگر وہ سلام کا جواب دے تو وہ دونوں اجر و ثواب میں شریک ہوں گے، اور اگر وہ سلام کا جواب نہ دے تو وہ گناہ گار ہوگا، اور سلام کرنے والا ترک تعلق (کے گناہ) سے نکل جائے گا۔ امام ابو داؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر ترک تعلق و ناراضی اللہ کے لیے ہو تو وہ اس وعید میں داخل نہیں۔ ( رياض الصالحين، باب تحريم الهجران بين المسلمين فوق ثلاثة أيام إلا لبدعة في المهجور أو تظاهر بفسق أو نحو ذلك /الصفحة 278)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں